تاریخ شائع کریں2018 10 September گھنٹہ 16:10
خبر کا کوڈ : 357637

امریکہ اسرائیل کے مفاد کا ضامن ہے

امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطی جیس گرین بلاٹ نے اعتراف کیا
مشرق وسطی کے امور میں امریکی صدر کے خصوصی نمائندے جیس گرین بلاٹ نے اسرائیل امریکہ تعلقات کے استحکام پر زور دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ واشنگٹن ایسا کوئی بھی فارمولہ پیش نہیں کرے گا جو اسرائیل کے مفادات اور اس کی سیکورٹی کا ضامن نہ ہو۔
امریکہ اسرائیل کے مفاد کا ضامن ہے
مشرق وسطی کے امور میں امریکی صدر کے خصوصی نمائندے جیس گرین بلاٹ نے اسرائیل امریکہ تعلقات کے استحکام پر زور دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ واشنگٹن ایسا کوئی بھی فارمولہ پیش نہیں کرے گا جو اسرائیل کے مفادات اور اس کی سیکورٹی کا ضامن نہ ہو۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطی جیس گرین بلاٹ نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ ایسا کوئی بھی فارمولہ اور حل پیش نہیں کرے گا کہ جس میں اسرائیل کی سیکورٹی کے تمام پہلوؤں کو مد نظر نہ رکھا گیا ہو کیونکہ بقول ان کے اسرائیل کی سیکورٹی واشنگٹن کے لیے بے انتہا اہم ہے۔
فلسطین انفارمیشن سینٹر کے مطابق جیسن گرین بلاٹ نے دعوی کیا کہ امن کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے غزہ کی صورت حال کو بہتر بنانا ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ اس علاقے کے بحرانوں کو حل نہ کیا گیا تو یہ امن کے عمل میں رکاوٹ بنا رہے گا۔
مشرق وسطی کے امور میں امریکہ کے خصوصی ایلچی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے تعلقات اتنے مستحکم کبھی نہیں تھے کہ جتنے آج ہیں اور صدر ٹرمپ سے زیادہ کوئی بھی امریکی صدر اسرائیل کا حامی نہیں رہا۔
امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ نے سینچری ڈیل جیسے ناپاک منصوبے کو قبول کرنے پر مجبور کرنے کی غرض سے فلسطینیوں پر دباؤ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا اور بیت المقدس شہر میں قائم اسپتالوں کی مالی امداد بند کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب فلسطین کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ بجلی کی فراہمی منتقطع ہونے کی وجہ سے غزہ کے سب ہی اسپتال بند ہو جائیں گے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں بجلی کی قلت کا معاملہ سنگین شکل اختیار کر گیا ہے جسے فوری طور پر حل کیے جانے کی ضرورت ہے۔
اپریل دو ہزار سترہ میں اسرائیل کی جانب سے غزہ کے لیے فراہم کی جانے والی بجلی میں کمی اور ایندھن کے خاتمے کے نتیجے میں غزہ کا واحد بجلی گھر بند ہو جانے کی وجہ سے اس علاقے میں بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
بجلی کی کمی کی وجہ سے غزہ میں آباد تقریبا بیس لاکھ افراد کی زندگی اجیرن بن گئی ہے کیونکہ بجلی کی قلت نے طبی خدمات، پانی کی فراہمی اور صحت و صفائی کے نظام کو بری طرح درھم برھم کر کے رکھ دیا ہے۔
بجلی کے بحران سے زیادہ اہم مسئلہ ناکہ بندی کا ہے کیونکہ اسرائیل نے پچھلے گیارہ سال سے علاقے کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے اور وہ عام زندگی کے لیے ضروری اشیا، دوائیں اور میڈیکل آلات بھی غزہ پہنچانے کے اجازت نہیں دے رہا۔
https://taghribnews.com/vdcae0ne049nmi1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ