تاریخ شائع کریں2017 7 November گھنٹہ 12:44
خبر کا کوڈ : 292346

افغانستان میں پاکستانی سفارتکار دہشتگردانہ حملے میں جاں بحق

نیئر اقبال رانا کی لاش کو پاکستان کے حوالے کرتے وقت طورخم سرحد کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بند کیا گیا
نیئر اقبال رانا کی لاش کو پاکستان کے حوالے کرتے وقت طورخم سرحد کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بند کیا گیا
افغانستان میں پاکستانی سفارتکار دہشتگردانہ حملے میں جاں بحق
افغانستان کے شہر جلال آباد میں قتل کیے جانے والے پاکستانی سفارت کار نیئر اقبال رانا کی میت افغان حکام نے پاکستانی حکام کے حوالے کردی۔

نیئر اقبال رانا کی لاش کو پاکستان کے حوالے کرتے وقت طورخم سرحد کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بند کیا گیا تھا، بعد ازاں سیکیورٹی حکام نے سرحد کو واپس کھول دیا۔

پاکستانی حکام نے نیئر اقبال کی میت کو ان کے شہر سیالکوٹ روانہ کردیا۔

گذشتہ روز افغانستان میں پاکستان کے سفیر زاہد نصراللہ خان کا کہنا تھا کہ دو موٹرسائیکل سوار ملزمان نے نیئر اقبال کو دکان میں خریداری کرتے وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا۔

سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ نیئر اقبال پر ملزمان نے 9 فائر کیے تاہم ان کو 6 گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔

بعد ازاں مقتول نیئر اقبال کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے جلال آباد کے ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

قتل کے واقعے کے بعد دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا جس میں پاکستان نے افغانستان کے شہر جلال آباد میں پاکستانی سفارتی اہلکار کے قتل کی مذمت کی تھی اور افغانستان کی حکومت سے سیکیورٹی کو بہتر بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے کہنا تھا کہ سیکریٹری خارجہ نے افغان ناظم الامور کو طلب کرکے سفارتی اہلکار کے بہیمانہ قتل پر احتجاج ریکارڈ کرادیا ہے۔

واضح رہے کہ نیئر اقبال کا تعلق پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے تھا اور ان کے پانچ بیٹے ہیں اور حال ہی میں انھیں جلال آباد میں قائم پاکستانی قونصل خانے میں تعینات کیا گیا تھا جہاں وہ قونصلر جنرل کے اسسٹنٹ کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

یاد رہے کہ افغان فورسز نے رواں سال جولائی میں جلال آباد میں ہی اغوا ہونے والے دو پاکستانی سفارت کاروں کو ایک آپریشن کے بعد بازیاب کرا لیا تھا۔

گذشتہ کچھ عرصے میں طالبان اور داعش کی جانب سے افغان فورسز کے خلاف کارروائیوں میں تیزی آئی ہے، جس میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز سمیت غیر ملکیوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

دوسری جانب افغان صوبے کنڑ کے ڈپٹی گورنر محمد نبی احمدی کو گزشتہ ماہ پشاور سے اغوا کیا گیا تھا جب وہ اپنے علاج کے لیے صوبائی دارالحکومت میں قیام پذیر تھے۔۔
https://taghribnews.com/vdcfj0d0vw6d1ma.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ