تاریخ شائع کریں2017 10 September گھنٹہ 15:47
خبر کا کوڈ : 283090

میانمار میں مسلمانوں کے مزید دیہات نذر آتش

فوج اور انتہا پسند بدھ بھکشوئوں نے وہ تمام دیہات نذر آتش کردیے جہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد نے پناہ لے رکھی تھی
برطانوی صحافی کا کہنا ہے کہ اس نے ایک گاوں کو خود جلتے ہوئے دیکھا جہاں بدھ بھکشووں نےصحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے فورسز کی مدد سے گائوں میں آگ لگائی
میانمار میں مسلمانوں کے مزید دیہات نذر آتش
میانمار کے شمال مغرب میں فوج اور انتہا پسند بدھ بھکشوئوں نے روہنگیا مسلمانوں کے مزید 8 سے زائد دیہات نذر آتش کردیے جہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد نے پناہ لے رکھی تھی۔

عینی شاہد کے علاوہ مزید تین ذرائع نے برطانوی خبررساں ایجنسی کو اس متعلق بتایا ہے۔برطانوی صحافی کا کہنا ہے کہ اس نے ایک گاوں کو خود جلتے ہوئے دیکھا جہاں بدھ بھکشووں نےصحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے فورسز کی مدد سے گائوں میں آگ لگائی ، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار میں جاں بحق ہونے والے مسلمانوں کی تعداد ایک ہزار ہوسکتی ہے ۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار پیٹرک مرفی کا کہنا ہے کہ میانمار راکھائن میں سیکورٹی فورسز پر حملوں کا جواب دینے کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرے، امریکا میں کئی مقامات پر روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

انہوں نے راکھائن میں فوری طور پر انسانی امداد کی بحالی اور صحافیوں کو داخلے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا، ایک مقامی دیہاتی نے فون پر رائٹرزکو بتایا کہ 4 بجے کے قریب آگ میں گھرے دیہاتوں سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا، انہوں نے بتایا کہ میں چن گائوں میں موجود تھا جہاں سے یہ سارا نظارہ دیکھا۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور فرار ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ راکھائن میں فوج اور انتہا پسند بدھ بھکشوئوں نے مسلمان آبادی کا صفایہ کرنے کے لئے جلائو گھیرائو کی مہم جاری کررکھی ہے، مزید دیہاتوں کو نذر آتش کئے جانے کے بعد بنگلہ دیش میں روہنگیا مہاجرین کی آمد میں اضافہ ہوسکتا ہے جہاں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پناہ لینے والے برمی مسلمانوں کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار ہوگئی ہے جس سے انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے۔

حالیہ آتشزدگی اور حملوں کے واقعات راتھیڈونگ میں پیش آئے جو روہنگیا مسلمانوں کی اکثریت آباد ہے، امدادی کارکنوں کو تشویش ہے کہ مسلمان مہاجرین کی بڑی تعداد یہاں پھنس گئی ہے، آگ لگانے کے واقعات کی تصدیق دیگر ذرائع نے بھی کی ہے جن میں انسانی حقوق کو مانیٹر کرنے والے دو مبصرین اور ایک مقامی صحافی شامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جلائے گئے حالیہ دیہاتوں میں راکھائن کے شمال سے 65 کلو میٹر دور کے علاقے شامل ہیں جہاں مسلمان اکثریت ہے، ایک زریعہ نے بتایا کہ ملک کے اندر بے گھر ہونے والے آئی ڈی پیز کا کیمپ بھی شعلوں کی نذر کردیا گیا تھا جہاں 300سے 400 مسلمان رہائش پذیر تھے۔

دوسری جانب اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار میںجاں بحق ہونے والے روہنگيا مسلمانوں کی تعداد ايک ہزار سے زائد ہو سکتی ہے۔ يہ انکشاف بھی کيا گيا ہے کہ ميانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ ديش جانے والوں کی تعداد ڈھائی لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

اقوام متحدہ کی اس سينیئر اہلکار نے ايسے دعوؤں پر بھی شک و شبے کا اظہار کيا، جن کے مطابق روہنگيا نے اپنے مکانات کو خود نذر آتش کيا۔ انہوں نے اپنے ایک حاليہ انٹرويو ميں کہا تھا کہ ميانمار ميں اس وقت جاری پيش رفت کو موجودہ دور کے بد ترين انسانی الميے کے طور پر دیکھا جائے گا۔
https://taghribnews.com/vdcb9fb5grhbwgp.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ