عراقی فورسز اور رضاکار دستوں نے داعش کے تسلط سے عراق کا بیشتر علاقہ آزاد کر والیا ہے
دہشت گردوں نے ۲۰١۴ میں مختلف قبائل سے ملکر عراقی حکومت کے خلاف جنگ کی اور اس ملک کے ایک بڑے شمالی حصے پر قابض ہو گئے
شیئرینگ :
عراق میں کرمنل کیسز لڑنے والے ایک سنیئر وکیل کی رپورٹ کے مطابق، ۲۰١۴ سے اب تک بہت سی عیسائی خواتین دہشت گرد گروہ داعش کے قبضے سے آزاد کروالی گئیں ہیں۔
تقریب،خبررساں ایجنسی ﴿تنا﴾ کے مطابق، سنیئر وکیل ایاد کاکائی نے کہ جو کردوں پر دہشت گردوں کے مظالم پر ریسرچ کر رہے ہیں ،دہشت گردوں کی قید میں ٦۵ عیسائی خواتین کے اب بھی موجود ہونے کی خبر دی ہے۔
انھوں نے کرائم عدالتوں کی سالانہ بین الاقوامی کانفرنس میں دہشت گردوں کے مظالم کی رپورٹ پیش کی، جس میں عراقی دینی و مذہبی اقلیتوں کے بارے میں کہ جس میں عیسائی بھی شامل ہیں، داعش کے وحشیانہ مظالم تحریر تھے۔
اس رپورٹ میں انھوں نے کہا ہے کہ، ۲۰١۴ سے لیکر اب تک ٦۵عیسائی خواتین داعش کی قید میں تھیں۔
دہشت گردوں نے ۲۰١۴ میں مختلف قبائل سے ملکر عراقی حکومت کے خلاف جنگ کی اور اس ملک کے ایک بڑے شمالی حصے پر قابض ہو گئے جس میں انھوں نے شیعوں کے علاوہ دینی اقلیت سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی قتل کیا ہے۔
عراقی فورسز اور رضاکار دستوں نے داعش کے تسلط سے عراق کا بیشتر علاقہ آزاد کر والیا ہے مگر اب بھی ایک چھوٹا سا حصہ ان کے قبضے میں ہے اور بہت سے عیسائی اور ایزدی ان کی قید میں موجود ہیں۔