تاریخ شائع کریں2017 30 July گھنٹہ 16:15
خبر کا کوڈ : 277405

رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای سے حج کمیٹی کے اراکین کی ملاقات

حج ان تمام تر روحای اور اجتماعی پہلووں کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کے مواقف خاص طور پر عالم اسلام کے اہم مسائل کو اجاگر کرنے کی بہترین جگہ اور زمان
حج ان تمام تر روحای اور اجتماعی پہلووں کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کے مواقف خاص طور پر عالم اسلام کے اہم مسائل کو اجاگر کرنے کی بہترین جگہ اور زمانہ ہے
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای سے حج کمیٹی کے اراکین کی ملاقات
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے حج کو ایک نہایت اہم فریضہ قرار دیتے ہوئے اس کی روحانیت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس فریضے کے تمام اجزاء من جملہ نماز طواف، سعی، وقوف و احرام خدا سے رابطے کے لئے حیرت انگیز ظرفیت کے حامل ہیں اور ہمیں چاہئے کہ ہم اس موقع کی قدر و قیمت کا سمجھیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے حج کی ممتاز خصوصیات میں سے ایک اور خصوصیت اسکی بے نظیر اجتماعی صلاحیت کو قرار دیا اور فرمایا کہ حج عظمت، وحدت، بھائی چارے اور امت مسلمہ کی قدرت کی علامت ہے کہ جو خاص شرائط اور اعمال کے ساتھ ایک معینہ مقام پر انجام دیا جاتا ہے۔

آپ نے مختلف ملکوں سے آئے ہوئے حجاج کرام سے آشنائی اور ایک دیگر سے ملاقات، دلوں کے نزدیک آنے اور ایک دوسرے کی مدد اور یاری کے لئے ہاتھ بڑھانے کو حج کا اندرونی اور اجتماعی پہلو قرار دیا اور فرمایا کہ حج ان تمام تر روحای اور اجتماعی پہلووں کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ کے مواقف خاص طور پر عالم اسلام کے اہم مسائل کو اجاگر کرنے کی بہترین جگہ اور زمانہ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مشرکین سے برائت کے موضوع کو کہ جو ہمیشہ امام خمینی رح کا مورد تاکید رہا ہے امت مسلمہ کے لئے قابل قبول موارد میں سے قرار دیا اور فرمایا کہ ان میں سے ایک موضوع مسجد الاقصیٰ اور قدس کا موضوع ہے کہ جو آجکل غاصب اور جعلی صیہونی حکومت کی جانب سے گستاخی، خباثت اور جرائم انجام دیئے جانے کی وجہ سے پہلے سے زیادہ تقجہ کا باعث بن چکا ہے اور امت مسلمہ کا دل اس کے لئے دھڑکتا ہے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ فلسطین کے مسئلہ پر کسی بھی وجہ سے غفلت نہیں کی جانی چاہئے اسے عالم اسلام کے اہم مسائل کا محور قرار دیا اور فرمایا کہ بیت اللہ الحرام، مکہ و مدینہ، عرفات و مشعر و منیٰ سے بہتر اور کون سی جگہ ہو سکتی ہے کہ جہاں اسلامی ملتیں فلسطین اور مسجد الاقصیٰ کے متعلق اور عقیدے اور مواقف کا اظہار کریں؟۔

آپ نے اسلامی ممالک اور خطے میں امریکہ کی شرارت آمیز مداخلت اور موجودگی اور تکفیری دہشتگرد گروہوں کے قیام کو ایک اور اہم موضوع قرار دیا جس پر حج کے دوران اسلامی ملتوں کی جانب سے اپنے مواقف بیان کرنے چاہئیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ تمام تر دہشتگردانہ گروہوں سے زیادہ خبیث اور شریر خود امریکی حکومت ہے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اس سال حجاج کو بھیجنے کے بارے میں حکام کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سلسلے میں بہت زیادہ اندیشے موجود تھے لیکن قومی سیکیورٹی کی شورائے عالی کے عہدیداروں نے اس مسئلے کے تمام پہلووں کا سنجیدگی سے جائزہ لیا اور یہ فیصلہ کیا کہ اس سال حجاج کو روانہ کیا جائے۔

آپ نے فرمایا کہ دو سال پہلے حج کے موقع پر پیش آنے والے تلخ سانحے کا داغ  کبھی مٹایا نہیں جاسکتا بنا بر ایں حجاج کی سیکیورٹی ایک اہم مسئلہ ہے اور اسے محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جانے چاہئِں۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ ایسے عالم میں کہ جب کئی میلین ڈالر مسلمانوں کے درمیان فرقہ واریت اور اختلافات کو فروغ دینے کے لئے خرچ کئے جاتے ہیں مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اس بات کا خیال رکھیں تاکہ اختلافات بھڑکانے میں انی مدد نہ کریں کیونکہ اسلامی امت میں سے جو کوئی بھی اس سازش میں انکی مدد کرے گا وہ اس عظیم گناہ میں انکا شریک کہلائے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی حجاج کرام کو اول وقت، اور مسجد الحرام اور مسجد النبی میں با جماعت نماز پڑھنے، حرمین شریفین میں تلاوت قرآن، یوم عرفہ کے اعمال کا اہتمام کرنے، بازاروں میں گھومنے سے پرہیز کرنے کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ حجاج محترم کو چاہئے کہ وہ دیگر موضوعات سے زیادہ اپنی روح اور قلب کے تزکیہ اور فریضہ حج کی عظیم فضیلتوں سے بہرمند کی فکر کریں کیونکہ حج کے روحانی فوائد کا حصول دراصل اسکے اجتماعی نتائج تک پہنچنے کا مقدمہ ہے۔

حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے گفتگو کے اختتام پر تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ہم سب کو چاہئے کے ہم دقت کے ساتھ اپنی ذ٘ہ داریوں پر عمل کریں تاکہ باعظمت اور باعزت حج کا انعقاد ہوسکے۔
https://taghribnews.com/vdce7f8wnjh8fei.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ