فلسطینی شہر الخلیل اور حرم ابراہیمی یونسکو کی فہرست میں درج
یہ ملت فلسطین کے لئے ایک تاریخی دن ہے اور اس سے مسجد ابراہیمی اور الخلیل کے فلسطینی تشخص پر تاکید ہوتی ہے
رولا معایعہ نے کہا کہ یہ ملت فلسطین کے لئے ایک تاریخی دن ہے اور اس سے مسجد ابراہیمی اور الخلیل کے فلسطینی تشخص پر تاکید ہوتی ہے اور اسرائیل کا مسجد ابراہیمی کو یہودی ورثہ قرار دینے کا دعوی غلط ثابت ہوگیا ہے۔
شیئرینگ :
اقوام متحدہ کی تعلیم، ثقافت اور سائنس سے متعلق ادارے یونیسکو نے فلسطین کے شہر الخلیل اور حرم ابراہیمی کا نام عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق فلسطینی وزیر برائے سیاحت و آثار قدیمہ رولا معایعہ نے اعلان کیا ہے کہ حکومت فلسطین، شہر الخلیل اور حرم ابراہیمی کو یونسکو کی فہرست میں درج کرانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔
رولا معایعہ نے کہا کہ یہ ملت فلسطین کے لئے ایک تاریخی دن ہے اور اس سے مسجد ابراہیمی اور الخلیل کے فلسطینی تشخص پر تاکید ہوتی ہے اور اسرائیل کا مسجد ابراہیمی کو یہودی ورثہ قرار دینے کا دعوی غلط ثابت ہوگیا ہے۔
درایں اثنا صیہونی حکومت کے وزیر جنگ آویگدور لیبرمین نے یونسکو کے اس تاریخی اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دعوی کیا کہ یونسکو سیاسی جانبداری سے کام لے رہا ہے اور یہودیت کے خلاف ہے اور اسرائیل کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
الخلیل غرب اردن کا سب سے بڑا شہر ہے اور جنوبی بیت المقدس کے جنوب میں تیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے - شہرالخلیل کا نظم و نسق فلسطینی انتظامیہ کے ہاتھ میں ہے اور یہ شہر تقریبا چھے ہزار سالہ تاریخ کا گواہ ہے۔