تاریخ شائع کریں2014 9 September گھنٹہ 15:49
خبر کا کوڈ : 168512

فلسطین کا مسئلہ صرف ایک جغرافیہ تک محدود نہیں: جواد لاریجانی

ہماری ایک بڑی مشکل یہ ہے کہ غاصب صہیونی رژیم کی صورتحال ابھی تک بعض ممالک پر واضح نہیں ہوئی ہے۔ بعض ممالک اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر غاصب
ہماری ایک بڑی مشکل یہ ہے کہ غاصب صہیونی رژیم کی صورتحال ابھی تک بعض ممالک پر واضح نہیں ہوئی ہے۔ بعض ممالک اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر غاصب صہیونی رژیم سے مفاہمت کر لیں تو فلسطین کا مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔
فلسطین کا مسئلہ صرف ایک جغرافیہ تک محدود نہیں: جواد لاریجانی
اسلامی جمہوریہ ایران کی مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر جناب علی لاریجانی نے تاکید کی ہے کہ اسلامی جمہویہ ایران ایمپیرئیلزم نہیں چاہتا بلکہ اس کا ہدف صرف اور صرف امت اسلامی میں بھائی چارے کی فضا قائم کرنا ہے۔ فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں منعقدہ علماء کی بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آیت اللہ ارآکی کی جانب سے علمائے اسلامی کے الائنس کی تشکیل کی تجویزفلسطین کے بحران کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کی داستان غم و اندوہ سے بھری ہوئی ہے اس بنا پر فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے اس صدی میں پیش آنے والے واقعات اور حادثات کا بغور جائزہ لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سب سے پہلا نکتہ جس کی جانب توجہ کرنی چاہئے وہ یہ ہے کہ فلسطین کا مسئلہ صرف ایک جغرافیہ تک محدود نہیں ہے بلکہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ہماری ایک بڑی مشکل یہ ہے کہ غاصب صہیونی رژیم کی صورتحال ابھی تک بعض ممالک پر واضح نہیں ہوئی ہے۔ بعض ممالک اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر غاصب صہیونی رژیم سے مفاہمت کر لیں تو فلسطین کا مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔ حالانکہ تصویر کا رخ کچھ اور ہے ، لہذا اگر صہیونی اہداف کی صحیح شناخت نہ کی گئی تو مسئلہ کا درست حل بھی حاصل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو بنانے کا مقصد صرف یہ نہیں تھا کہ فلسطینیوں کو ان کی سر زمین سے باہر نکالا جائے بلکہ اس کا اصل ہدف اسلامی وحدت میں رخنہ اندازی اور اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات کو ہوا دینا تھا۔ لاریجانی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ فلسطین صرف عرب مالک کا مسئلہ نہیں ہے کہا کہ فلسطین تمام مسلمانوں کا مسئلہ ہے اور تمام مسمل ممالک کو چاہئے کہ اس سلسلے میں عملی اقدامات کریں۔ انہوں نے عراق اور شام میں تکفیری گروہ داعش کے فتنے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک کی جانب سے اسلام کے خلاف مکر و فریب کا سلسلہ آج بھی جاری ہے اور امت اسلامی کو چاہئے کے وہ اس سازش سے مقابلہ کرنے کے لئے آمادہ و تیار ہو جائیں۔ انہوں نے ایران کی جانب سے مزاحمت کی حمایت کا اصل ہدف غاصب صہیونی رژِم کو قرار دیتے ہوئے اس بات کی امید کا اظہار کیا کہ یہ کانفرنس اس سلسلے میں بہترین نتائج حاصل کرے گی۔
https://taghribnews.com/vdccs4qsi2bqep8.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ