تاریخ شائع کریں2013 5 November گھنٹہ 11:05
خبر کا کوڈ : 144810
ہندوستان زیر انتظام کشمیر میں 14روزہ نورانی صحافت کے چھٹے روز علماء و مفکرین کا اظہار خیال:

اہلسنت کا ماننا ہے کہ یزیدیت نے کربلا میں امام حسین کو نہیں بلکہ آنحضور(ص) کو شہید کیا

تنا (TNA) برصغیر بیورو
ہندوستان زیر انتظام کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام میں جاری 14 روزہ نورانی صحافت ورکشاپ کے چھٹے دن علماء نے کہا کہ بہرحال ہماری ترقی صرف اتحاد اور یکجہتی میں مضمر ہے جس کے لئے اصلاحات کی اشد ضرورت ہے ۔ جہاں اصلاحات کی بات کریں شیعوں کے اندر بھی بہت سارے خرافات موجود ہیں اگر ایک شیعہ اسکی نشاندہی کرے یا اسکے خلاف آواز اٹھائے وہ تشیع سے خارج نہیں ہوسکتا ٹھیک اسی طرح سنیوں میں بھی خرافات موجود ہیں اگر کوئي اہلسنت اسکی نشاندہی کرے یا اسکی اصلاح کیلئے اقدام کرے وہ تسنن سے خارج نہیں ہوسکتا۔ ہم سب آنحضور کے امتی ہیں ہمیں مل کر کام کرنا ہے تاکہ آنحضرت کا دین تمام ادیان پر غالب آسکے۔
اہلسنت کا ماننا ہے کہ یزیدیت نے کربلا میں امام حسین کو نہیں بلکہ آنحضور(ص) کو شہید کیا
تقریب نیوز (تنا): رپورٹ کے مطابق ہندوستان زیر انتظام کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے ٹاون ہال میں روز مباہلہ سے جاری 14 روزنہ نورانی صحافت کارگاہ کے چھٹے روز امیرجماعت اسلامی جموں و کشمیر جناب محمد عبداللہ وانی کے نمایندے جناب ایڈوکیٹ زاہد علی نے اپنے مقالے "شہادت امام حسین نے اسلام کے سیاسی نظریے کو زندہ رکھا" کے عنوان کے تحت قرآنی منشور کی روشنی میں امت اسلامی کیلئے اسلامی قیادت کے تناظر میں اصحاب آيہ مباہلہ حضرت امام حسین علیہ السلام کو ختم مرتبت حضرت محمد مصطفی کے دین کا ترجمان ومحافظ اور یزید اور یزیدیت کو آنحضرت کے دین کو تحریف اور مسخ کرنے والا ثابت کردیا کہ دین مبین اسلام کا علمبردار امام حسین علیہ السلام ہیں اور اسلام دشمنی کا علمبردار یزید و یزیدیت ہے۔

معروف قلمکار، مفکر جناب غلام علی گلزار صاحب نے اپنے مقالے"معیار حق و باطل اور نمونہ عمل" کے تحت حق و باطل کے درمیانی ازلی رقابت کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہ حق پر ثابت رہنے والا خود میدان میں اتر کر پیش آنے والی ہر مصیبت کو اپنے منہ مول لیتا ہے جبکہ باطل دوسروں کو آلہ کار بناکر صرف اپنی سلامتی کا سامان مہیا کرنے کی فراق میں رہتا ہے۔اور جس حق کے ترجمان رسول رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میدان مباہلہ میں اپنے تمام وجود یعنی پنجتن پاک کو لے کر میدان میں اتر کر ہر مصیبت اپنے سر لے کر اسلام کی حقانیت کو اجاگر کیا جبکہ ایسا کرنا غیرمسلمانوں کے مقابلے میں تھا لیکن جب ایسا زمانہ بھی آیا کہ مسلمانوں میں آنحضرت کا دین مبین اسلام ہی مسخ ہوکر رہ گیا اور یزید جیسے شخص آنحضرت کا جانشینی کا دعویدار نکلا جس کو نہ اللہ پر ایمان نہ اسلام پر اعتبار اور ایسے میں امام حسین علیہ السلام نے اپنے جد رسول رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت زندہ کرتے ہوئے آنحضرت کی جانشینی کا دعوی کرنے والے کی حقیقت عیاں کرنے کیلئے سب کچھ قربان کرنے دیا تاکہ اسلام بدنامی سے محفوظ رہ سکے۔

مفتی اعظم مولانا بشیر الدین احمد فاروقی کے نمایندے اور جامع مسجد کریری کے خطیب و امام جمعہ مولانا سید شریف الحق بخاری صاحب نے میدان مباہلہ سے میدان کربلا تک محمد و آل محمد کی اپنے مستند کتابوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ اور سنی کے درمیان اہلبیت کے درمیان معصوم اور محترم کا ہی نہیں بلکہ اہلسنت آنحضرت کو معصوم اور 13 افراد پر مشتمل اہل بیت کو محفوظ عن الخطاء سمجھتے ہیں جسے شیعہ مسلمان عصمت کبری اور عصمت صغری سے تعبیر کرتے ہیں۔ اور کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی شہادت کو اہلسنت امام کا خون بہانا نہیں بلکہ سرورکائنات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خون بہانا سمجھتے ہیں۔ اور کوئی سنی مسلمان امام کی شہادت پر خوشی نہیں مناتا بلکہ کہہ سکتے ہیں کہ عزاداری کرنے کا طریقہ الگ الگ ہے۔

ورکشاپ کے مہتمم اور نیوزنور ڈاٹ کام کے مدیر اعلی حجت الاسلام عبدالحسین کشمیری نے ابتداء میں مہمانان خصوصی کو پچھلے پانچ روز میں یہاں سنی شیعہ اختلافات کی بیخ کنی کے حوالے تعمیری نکات سامنے آنے کا خلاصہ پیش کیا اور آخری مرحلے میں سوال جواب کے دورعلماء نے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بہرحال ہماری ترقی صرف اتحاد اور یکجہتی میں مضمر ہے جس کے لئے اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔جہاں اصلاح کی بات کریں شیعوں کے اندر بھی بہت سارے خرافات موجود ہیں اگر ایک شیعہ اسکی نشاندہی کرے یا اسکے خلاف آواز اٹھائے وہ تشیع سے خارج نہیں ہوسکتا ٹھیک اسی طرح سنیوں میں بھی خرافات موجود ہیں اگر کوئي اہلسنت اسکی نشاندہی کرے یا اسکی اصلاح کیلئے اقدام کرے وہ تسنن سے خارج نہیں ہوسکتا۔ ہم سب آنحضور کے امتی ہیں ہمیں مل کر کام کرنا ہے تاکہ آنحضرت کا دین تمام ادیان پر غالب آسکے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ 14 روزہ نورانی صحافت کارگاہ کے علاوہ 14 روزہ عطیہ خون کا خیمہ بھی بڈگام میں 24 ذی الحجہ سے قائم ہے جس میں امام حسین علیہ السلام کے نام پر نہ صرف شیعہ سنی اپنا خون عطیہ دیتے ہیں بلکہ علماء میں خاصا جوش و جذبہ دیکھنے کو ملتا ہے یہاں تک بعض سنی علماء دور دراز علاقوں سے سفر کرکے اپنا خون عطیہ دے رہے ہیں جس میں ٹنگمرگ کے دو جوان سنی علماء اور امام جمعہ جناب مولانا سلیم جاوید لون اور مولانا منظور احمد صاحب قابل ذکر ہیں۔
https://taghribnews.com/vdchzknzv23nk6d.4lt2.html
منبع : نیوز نور
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ