تاریخ شائع کریں2013 21 September گھنٹہ 10:40
خبر کا کوڈ : 141153
شام کا مسئلہ :

تیونسی لڑکیاں اور جہاد النکاح نامی بدعت / تیونس کے حکام کا رد عمل

تنا (TNA) برصغیر بیورو
سعودی عرب کے وہابی مفتی کی طرف سے جہاد النکاح کے نام سے بدعت گذاری کے فتوے کے بعد نوجوان لڑکیوں کو شام جاکر دہشت گردوں کے ساتھ جہاد النکاح کی ترغیب دلانے پر کئی ملکوں سے نوجوان لڑکیوں کو ترکی کے راستے شام بھجوایا گیا جہاں انہیں بیک وقت کسی نکاح یا دعا کے بغیر متعدد دہشت گردوں کی درندگی کا نشانہ بننا پڑا۔
تیونسی لڑکیاں اور جہاد النکاح نامی بدعت / تیونس کے حکام کا رد عمل
تقریب نیوز (تنا): رپورٹ کے مطابق تیونس کے دینی امور کے وزیر "نور الدین الخادمی" نے ایک ریڈیو مکالمے میں ایک انتہا پسند وہابی مبلغ کے جہاد النکاح پر مبنی فتوے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ہر فتوی علمی مراجع سے مستند اور موضوع اور منطقی ہونا چاہئے۔ انھوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قسم کی اندھادھند اور متعصبانہ اور غیر دینی اور غیر اخلاقی فتؤوں اور دعوتوں سے ہوشیار رہیں جن میں لوگوں کے مذہبی اور ثقافتی جذبے سے ناجائز فائدہ اٹھایا جاتا ہے۔

الخادمی نے کہا: انتہا پسند ٹی وی چینل عوام کو جہاد کی دعوت دیتے ہیں اور تیونس کے عوام کی نفرت اور تعصب کے اسباب فراہم کرتے ہیں اور انہیں ایسے ممالک میں جانے کی دعوت دیتے ہیں جہاں خانہ جنگی ہورہی ہے۔

حال ہی میں عرب ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے جبہۃالنصرہ کے دہشت گرد ٹولے کے حامیوں نے ایک سولہ سالہ تیونسی لڑکی کو اغوا کرکے جہاد النکاح پر عمل کرنے کے لئے شام بھجوایا ہے۔

شام میں دہشت گردی میں مصروف ایک تیونسی شخص "ابوقصی" نے اس فتوے پر عمل کرنے کے لئے 13 تیونسیوں کے شام پہنچنے کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بعض ذرائع کو بتایا ہے کہ یہ لڑکیاں "غنوہ" نامی چینل کی رقاصہ "ام جعفر" کی نگرانی میں "جہاد النکاح" کی غرض سے شام بھجوائی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ اس بدعت کے بانی سعودی وہابی مبلغ محمد العریفی نے اپنے فتوے میں کہا ہے کہ شام کے خلاف عورتوں کا بہترین جہاد یہ ہے کہ مجاہدہ لڑکیوں کی عمر 14 سے 16 تک ہونی چاہئے یا پھر وہ مطلقہ عورتیں ہوں جو نقاب پہنیں؛ اور اگر وہ اس جہاد کے لئے شام کے سفر پر جائیں تو ان کا صلہ جنت ہے!

وزیر داخلہ تیونس: شام میں تیونسی لڑکیوں کی صورت حال افسوسناک ہے

تیونس کے وزیر داخلہ نے جہاد النکاح کے عنوان سے شام بھجوائی جانے والی تیونسی لڑکیوں کی صورت حال کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مصر میں کئی گروہ اس سلسلے میں فعال کردار ادا کررہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق تیونس کے وزیر داخلہ "لطفی بن جدو" نے کہا: جہاد النکاح کے لئے بھجوائی جانے والی تیونسی لڑکیاں بیرونی جنگجؤوں سے حاملہ ہوکر تیونس لوٹ رہی ہیں۔

وزیر داخلہ نے تیونسی ٹیلی وژن سے براہ راست نشر ہونے والی تقریر میں پارلیمان کے مؤسسین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: درجنوں اور سینکڑوں جنگجو ان لڑکیوں کو جہاد النکاح کے نام پر زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں اور یہ لڑکیاں ایسے حال میں اپنے ملک میں آتی ہیں کہ ان بے شمار رابطوں کا ثمرہ حمل کررہی ہوتی ہیں جبکہ ہم ہاتھ پاؤں بندھے ان مسائل کا تماشا دیکھ رہے ہیں۔

انھوں نے کہا: ہم نے مارچ کے مہینے سے اب تک چھ ہزار افراد کو شام جانے سے روکا اور 86 افراد کو گرفتار کیا جنہوں نے تیونسی نوجوانوں کو شام بھجوانے کے لئے ایک نیٹ ورک تشکیل دیا تھا اور ہمیں حیرت اس وقت ہوئی کہ تیونس کی بعض انسانی حقوق کی تنظیموں نے ہمارے اقدام پر احتجاج کیا کہ ہم ان افراد کو شام کیوں نہيں جانے دیتے۔

انھوں نے کہا: ہمارے نوجوانوں کو اگلے مورچوں میں بھجوایا جاتا ہے اور انہیں سکھایا جاتا ہے کہ کس طرح شہروں پر حملہ کریں اور کس طرح لوٹ مار کریں۔

تیونس کے ایک مفتی نے کچھ عرصہ قبل سولہ لڑکیاں جہادالنکاح کے لئے شام بھجوائی تھیں جس کے بعد وہ اپنے منصب سے ہٹایا گیا۔

تیونس کے ذرائع نے بھی حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ سینکڑوں تیونسی لڑکیاں شام بھجوائی گئی ہیں۔

تیونسی اپوزیشن راہنما: جہاد النکاح تیونس کے لئے باعث شرم ہے

تیونس کے حزب اختلاف کی جماعت "حرکۃ نداء" کے ایک رہنماء سلمی اللومی الرقیق نے کہا: جس عمل کو شام میں جہاد النکاح کا نام دیا گیا ہے وہ تیونس کے لئے باعث شرم ہے اور موجودہ صورت حال بدتر ہونے سے پہلے ہی اس لہر کو روکنا چاہئے جس کو "تیونسی مجاہدین کی شام عزیمت" کہا جاتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق تیونس کے وزیر داخلہ نے کہا: تیونسی خواتین کی صورت حال روز بروز بد سے بدتر ہورہی ہے اور اس صورت حال کی ذمہ داری ان وہابی مبغلین پر عائد ہوتی ہے جو تیونس آتے جاتے رہیں ہیں یا ان حزبی افراد (جو حکمران جماعت النہضہ سے وابستہ ہیں) جو معاشرے میں غیر معروف مفاہیم کو فروغ دے رہے ہیں اور وہ تمام مسائل جو اعلانیہ یا خفیہ طور پر تیونسی خواتین کے لئے پیدا کئے جارہے ہیں اور ان ہی مسائل میں نوجوان مردوں سے نابالغ لڑکیوں کا نکاح بھی شامل ہے۔

انھوں نے کہا: خطرناک ترین مسئلہ جو ہماری خواتین کے لئے کھڑا کیا گیا ہے وہ بعض فتؤوں کی بنیاد پر جہاد النکاح کا مسئلہ ہے جس کے تحت کم سن تیونسی لڑکیوں کو جہاد کے نام پر شام بھجوایا جاتا ہے اور وہاں انہیں نام نہاد مجاہدین کے ساتھ چند گھنٹوں کے لئے نکاح پر مجبور کیا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا: یہ مسئلہ مصر کے عوام اور معاشرے کے لئے باعث شرم ہے اور سب کو اس حیرت انگیز اور خطرناک مسئلے کا سد باب کرنا چاہئے نیز تیونس سے نوجوان سمگل کرکے شام بھجوانے کا بھی سد باب ہونا چاہئے جنہیں اغوا کرکے شام پہنچایا جارہا ہے۔

انھوں نے کہا: شام میں فتنہ انگیزی کی وجہ سے فلسطین کے مسئلے کو توجہ دینی کی سطح بہت محدود ہوگئی ہے اور عربوں کا یہ بنیادی مسئلہ دیوار سے لگایا گیا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcenz8zxjh8ezi.dqbj.html
منبع : ابنا
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ

اعجاز حسین کرامتی
خداوندعالم اس طرح کے مفتیوں کو قابل ھدایت ہے ھدایت کریں والا ان کو نیست ونابود کریں ۔ انشاء اللہ
feedback
United States