تاریخ شائع کریں2018 19 November گھنٹہ 17:02
خبر کا کوڈ : 378987

برطانوی وزیرخارجہ کی ایرانی وزیر‍ خارجہ ڈاکٹر جواد ظریف سے ملاقات

برطانوی وزیرخارجہ جرمی ہنٹ ایک سیاسی وفد کے ہمراہ ایک روزل دورے پر تہران پہنچے۔
برطانوی وزیرخارجہ جرمی ہنٹ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر‍ خارجہ ڈاکٹر جواد ظریف اور بعض دیگر ایرانی حکام سے بات چیت کے لئے ایک سیاسی وفد کے ہمراہ ایک روزل دورے پر تہران پہنچے۔
برطانوی وزیرخارجہ کی ایرانی وزیر‍ خارجہ ڈاکٹر جواد ظریف سے ملاقات
برطانوی وزیرخارجہ جرمی ہنٹ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر‍ خارجہ ڈاکٹر جواد ظریف اور بعض دیگر ایرانی حکام سے بات چیت کے لئے ایک سیاسی وفد کے ہمراہ ایک روزل دورے پر تہران پہنچے۔

برطانوی وزیرخارجہ جرمی ہنٹ تہران میں اپنے قیام کے دوران ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف اور اعلی قومی سیکورٹی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی سے بات چیت کریں گے-

ایرانی حکام کے ساتھ برطانوی وزیرخارجہ کے مذاکرات کے موضوعات دوطرفہ تعلقات، اہم علاقائی اور عالمی مسائل اور ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے طریقہ کار جیسے معاملات ہوں گے-

برطانیہ کا وزیرخارجہ بننے کے بعد جرمی ہنٹ کا یہ پہلا دورہ ایران ہے- ان کا یہ دورہ ایک ایسے وقت انجام پایا ہے جب پانچ نومبر سے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کا دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے- خیال کیا جاتا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں ایران کو اقتصادی فوائد کے بارے میں دی گئی ضمانتوں کے لئے یورپ کے نئے مالیاتی نظام ایس پی وی کے قیام کا معاملہ بھی ان مذاکرات میں خاص طور پر اٹھایا جائے گا-

موجودہ صورتحال اور ٹرمپ کی خودسرانہ پالیسیوں کے پیش نظر برطانوی وزیر خارجہ کا دورہ تہران انتہائی اہم مقاصد کا حامل اور اسٹریٹیجک نوعیت کا ہے اور اس دورے میں ایران اور برطانیہ کے تعلقات کے سبھی پہلوؤں منجملہ سیاسی و اقتصادی معاملات اور علاقائی و عالمی مسائل سمیت ایٹمی معاہدے پر کھل کر بات ہو رہی ہے کیونکہ ایٹمی معاہدے کا تحفظ ایران اور یورپ کے لئے اسٹرٹیجیک اہمیت رکھتا ہے-

برطانوی وزیرخارجہ نے پانچ نومبر کو اپنے ایرانی ہم منصب سے ٹیلیفونی گفتگو میں ایٹمی معاہدے میں برطانیہ کے باقی رہنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے ایران کے ساتھ اقتصادی تعاون کو جاری رکھنے کے لئے یورپ کے خصوصی مالیاتی نظام کو فوری طور پر سرگرم  بنانے پر تاکید کی تھی-

لیکن ان تمام باتوں کے باوجود یورپی فریقوں کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کی رفتار اور طریقہ کار پر ایران نے ہمیشہ تنقید کی ہے-

ایران کو برطانیہ اور دیگر یورپی حکومتوں سے توقع ہے کہ وہ  اپنے بینکوں کو پوری طرح بااختیار بنا کر بینکنگ کے معاملات میں حائل سبھی رکاوٹوں اور مشکلات کو برطرف کریں گی جو امریکا کی خود سرانہ پابندیوں اور اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہیں اور یقینی طور پر برطانوی وزیرخارجہ کے دورہ تہران میں ایران اپنا یہ مطالبہ ایک بار پھر دوہرائے گا-

اس میں شک نہیں کہ ایران مخالف ٹرمپ کی غیر تعمیری پابندیوں کے جواب میں برطانیہ کی جانب سے ایک شفاف موقف کے اعلان سے یہ ثابت ہو جائے گا کہ لندن امریکی صدر ٹرمپ کی انتہا پسندانہ پالیسیوں سے دوری اختیار کرنے کے لئے پرعزم ہے-

آئندہ مہینوں میں یورپی یونین سے برطانیہ کے باقاعدہ نکل جانے کی صورت میں توقع ہے کہ لندن ایران کے ساتھ تجارتی معاملات کی حمایت میں ایک الگ پیکج پیش کرنے والا ہے-

تہران کے ساتھ لندن کے سیاسی معاملات اور صلاح و مشورے علاقے میں دیرپا امن کے قیام کے لئے تعاون پر منتج ہو سکتے ہیں-

یہ بات پوری دنیا پر واضح ہو چکی ہے کہ ایران نے اپنا تعمیری کردار ادا کرکے علاقے کو تباہی اور دہشت گردی سے بچایا ہے اور یہ چیز یورپ کے لئے بھی خاص اہمیت کی حامل ہے-
https://taghribnews.com/vdcbwwbfzrhbz9p.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ