روہنگیا مسلمان کو زبردستی میانمار واپس نہیں بھیجا جاسکتا
بنگلادیش کے کمشنر برائے امداد و بحالی عبدالکلام کا کہنا ہے
بنگلادیشی کیمپوں میں موجود کسی بھی روہنگیا مسلمان کو زبردستی میانمار واپس نہیں بھیجا جائے گا، یہ واپسی میانمار حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد ہی عمل میں لائی گئی ہے۔
شیئرینگ :
بنگلادیش کے کمشنر برائے امداد و بحالی عبدالکلام کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو جبراً میانمار واپس نہیں بھیجا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے لیے بنگلادیش کے کمشنر برائے امداد و بحالی عبدالکلام نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بنگلادیشی کیمپوں میں موجود کسی بھی روہنگیا مسلمان کو زبردستی میانمار واپس نہیں بھیجا جائے گا، یہ واپسی میانمار حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد ہی عمل میں لائی گئی ہے۔
عبدالکلام کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں مظالم کا سامنا کرنا پڑا لہذا ان کے لیے واپسی کا عمل آسان نہیں ہوگا تاہم ہمیں امید ہے کہ میانمار کی حکومت معاہدے پر قائم رہتے ہوئے ان کی محفوظ واپسی کو یقینی بنائے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بنگلا دیش اور میانمار کی حکومتوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ابتدائی طور پر 2 ہزار 260 مسلمانوں کو واپس میانمار بھیجا جائے گا تاہم اقوام متحدہ نے اس جبری بے دخلی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کی میانمار واپسی کا عمل روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے بعد 7 لاکھ سے زائد مسلمان ملک چھوڑ کر بنگلادیش میں پناہ اختیار کرلی تھی۔
روس کے مرکزی الیکشن کمیشن کے سربراہ الا پامفیلوا نے پیر 18 مارچ 2024 کو روس کے 3 روزہ صدارتی انتخابات کے نتائج کے بارے میں کہا کہ 87,100,000 سے زیادہ روسیوں نے ...