تاریخ شائع کریں2018 14 November گھنٹہ 18:40
خبر کا کوڈ : 377430

امریکہ اور یورپ کے درمیان اختلافات اپنی انتہا کو پہنچ گئے

سیکورٹی کے تحفظ کا معاملہ امریکہ اور یورپی ملکوں کے درمیان اختلافات کا سب
امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ دورہ یورپ کے دوران مختلف تجارتی، سیاسی اور سیکورٹی معاملات پر امریکہ اور یورپ کے درمیان اختلافات اپنی انتہا کو پہنچ گئے۔
امریکہ اور یورپ کے درمیان اختلافات اپنی انتہا کو پہنچ گئے
امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ دورہ یورپ کے دوران مختلف تجارتی، سیاسی اور سیکورٹی معاملات پر امریکہ اور یورپ کے درمیان اختلافات اپنی انتہا کو پہنچ گئے۔

یورپ کی سلامتی اور سیکورٹی کے تحفظ کا معاملہ امریکہ اور یورپی ملکوں کے درمیان اختلافات کا سب سے اہم مسئلہ شمار ہوتا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جرمنی اور فرانس جیسے اہم یورپی ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ٹرمپ کی یکطرفہ اور دھونس پر مبنی پالیسیوں کے پیش نظر یورپ کی سلامتی کے حوالے سے واشنگٹن پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا لہذا یورپ کو اپنی سلامتی کی خود فکر کرنا ہو گی۔
اس حوالے سے فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے حال ہی میں یورپی سیکورٹی فورس اور مستقل سیکورٹی نظام کی تشکیل کا نظریہ پیش کیا تھا جس کی جرمنی کی جانب سے کھل کر حمایت کی گئی۔
جرمن چانسلر انحیلا مرکل نے منگل کے روز یورپی پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے یورپی فوج کے قیام کے نظریے کی حمایت کی اور اسے نیٹو کے لیے اچھا ضمیمہ قرار دیا۔ مرکل نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یورپ کا مستقبل خود اس کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔
اس کے مقابلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورہ فرانس کے آغاز پر اپنے فرانسیسی ہم منصب کے بیان کو توہین آمیز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یورپ کے لیے بہتر ہو گا کہ وہ اس کے بجائے، نیٹو کے بجٹ میں اپنے حصے کی رقم ادا کرے جسکا زیادہ تر بوجھ امریکہ کو اٹھانا پڑتا ہے۔
ٹرمپ کے اس موقف سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ یورپ کی جانب سے امریکہ کی بالادستی سے نجات حاصل کرنے کی کوششوں پر واشنگٹن کی تشویش میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر جنگ جیمز میٹس نے بھی میکرون کے اس موقف پر نکتہ چینی کرتے ہوئے یورپ کی سلامتی میں نیٹو کے کردار کو کلیدی اہمیت کا حامل قرار دیا۔
جمیز میٹس کا کہنا ہے کہ فرانس اور جرمنی کی جانب سے متحدہ یورپی فوج کی تشکیل کے مطالبے کے باوجود یورپی سلامتی کے حوالے سے نیٹو ہی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔
امریکی وزیر جنگ نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا امریکہ، متحدہ یورپی فوج کے قیام کی حمایت کرتا ہے کہا کہ ہم نیٹو کو یورپ کی سلامتی کی بنیاد سمجھتے ہیں البتہ اگر یہ ممالک اس سے حوالے سے مزید کاموں کا بوجھ اپنے کاندھوں پر اٹھانا چاہتے ہیں تو ہم اس کی حمایت کریں گے۔

یورپ کی سلامتی کے بارے میں میکرون اور ٹرمپ کے اختلافات کا دائرہ مزید وسیع ہو گیا ہے اور ٹرمپ نے اسے بنیاد بنا کر فرانس اور فرانسیسی صدر کی زبردست تحقیر بھی کی ہے۔

ٹرمپ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی کی شکست میں امریکہ کے کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی سیکورٹی اور فوجی مدد کے بغیر فرانس آج بھی اپنی سلامتی کا تحفظ کرنے کے قابل نہیں۔
اس حوالے سے ٹرمپ نے رواں ہفتے کے آغاز میں اپنے فرانسیسی ہم منصب پر بڑے تند و تیز حملے کیے تھے اور منگل کے روز اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ مشکل یہ ہے کہ میکرون کو اندرون ملک اپنی مقبولیت میں کمی اور دس فی صد تک بے روزگاری کا سامنا ہے اور وہ اس طرح کے دعوے کر کے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔
ٹرمپ کے ٹوئٹ کے جواب میں فرانس کے ایوان صدر نے کہا کہ امریکی صدر کے ٹوئٹ کا جواب نہیں دیا جائے گا۔ اس ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرانسیسی صدر ٹوئٹ ڈپلومیسی کو جس میں ٹرمپ کو کافی مہارت حاصل ہے، قابل اعتنا نہیں سمجھتے اور ٹرمپ کے ساتھ لفظی جنگ جاری رکھنے کے بجائے یورپ کی سلامتی کے بارے میں اپنے نظریئے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانا چاہتے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcds50szyt05o6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ