تاریخ شائع کریں2018 29 October گھنٹہ 17:42
خبر کا کوڈ : 372979

عزاداری سید الشہداء ہماری شہہ رگ حیات ہے

احمد اقبال کا کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب
منتخب حکومت، بیوروکریسی اور سکیورٹی کے ادارے عزاداری سید الشہداء برپا کرنے میں پاکستان بھر میں عزاداروں کو سہولیات فراہم کریں
عزاداری سید الشہداء ہماری شہہ رگ حیات ہے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ شہدائے کربلا کا چہلم منگل 20 صفر کو عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے اور اس مناسبت سے دنیا بھر کی طرح پاکستان بھر میں ماتمی جلوس و مجالس عزا برپا ہوں گی، لیکن نہایت افسوس کہ ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج بھی عالم انسانیت کے عظیم شہید جوانان جنت کے سردار نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت کی یاد میں سوگوار مسلمانوں کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بعض مقامات پر بلاجواز پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم متعلقہ اعلیٰ حکام کو امام حسین علیہ السلام کے عزاداروں کی جانب سے متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ عزاداری سید الشہداء ہماری شہہ رگ حیات ہے اور اس پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا، یہ عزاداران سیدالشہداء کا محض انسانی و اسلامی و ثقافتی حق ہی نہیں بلکہ پاکستان کے آئین میں جو شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے، اس کے تحت بھی ہمارا آئینی و قانونی حق ہے۔ اس لئے منتخب حکومت، بیوروکریسی اور سکیورٹی کے ادارے عزاداری سید الشہداء برپا کرنے میں پاکستان بھر میں عزاداروں کو سہولیات فراہم کریں اور تعاون کریں، نہ یہ کہ کالعدم تکفیری دہشت گرد گروہ کے افراد یا کسی بھی متعصب ٹولے یا شخصیت کے سہولت کار بن کر عزاداری کے اجتماعات کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر سید علی حسین نقوی، علامہ مبشر حسن، ناصر حسینی، میر تقی ظفر اور دیگر ذمہ دار موجود تھے۔ علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سندھ کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت خاص طور پر آصف علی زرداری صاحب اور بلاول بھٹو صاحب نوٹس لیں کہ ضلع سانگھڑ کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو کھپرو میں چہلم شہدائے کربلا کے جلوس کی اجازت نہ دینے کی سفارش کی ہے، پولیس کے متعصب اہلکار کالعدم تکفیری دہشت گرد ٹولے کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں، اسی لئے انہی کے کہنے پر عزاداری کے جلوس پر پابندی لگانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب، بلاول صاحب اور مراد علی شاہ صاحب، شاہ عبداللطیف بھٹائی جیسے عظیم حسینی عزادار کی سرزمین پر بھٹائی سرکار کے امام حسین (ع) کی عزاداری و سوگواری پر پابندی آپ جیسے لوگوں کے لئے ایک بہت بڑا امتحان ہے کہ آپ امن و محبت کی سرزمین سندھ پر امام حسین ؑ کی عزاداری کے انتظامات میں سہولیات فراہم کرتے ہیں یا متعصب افسران و کالعدم انتہاء پسند تکفیری دہشت گرد ٹولے کی سرپرستی کرتے ہوئے انکا ساتھ دیتے ہیں۔

علامہ سید احمد اقبال رضوی نے مزید کہا کہ خیرپور میں کالعدم تکفیری دہشت گرد ٹولے نے نام بدل کر 28 صفر کے ماتمی جلوس کی مخالفت میں پوسٹر شایع کروائے ہیں اور غلیظ پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کہاں ہے نیشنل ایکشن پلان اور کہاں ہے قانون کی حکمرانی؟ کالعدم دہشت گرد ٹولہ آزاد دندناتا پھر رہا ہے اور عزاداروں اور عزاداری کے خلاف زہر اگلتا پھر رہا ہے، لیکن پولیس اور سکیورٹی پر مامور دیگر ادارے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہے جبکہ حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندھ حکومت اور آئی جی پولیس سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خیرپور شہر اور کھپرو میں عزاداری کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والوں اور تفرقہ انگیزی پھیلانے والوں کو گرفتار کرکے سزا دی جائے اور متعصب افسران چاہے پولیس میں ہوں یا ضلعی انتظامیہ میں ہوں، انہیں عہدوں سے ہٹایا جائے۔

علامہ سید احمد اقبال رضوی نے عمران خان کے یمن سے متعلق بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا امت مسلمہ کے تنازعات میں ثالثی کرنے کا بیان خوش آئند ہے، لیکن طول تاریخ میں سعودی روایات اس سے مختلف ہیں، یمن میں جاری مسلمانوں کی نسل کشی کے پیچھے امریکہ، اسرائیل اور آل سعود ملوث ہیں، آل سعود اپنی بادشاہت بچانے کے لئے ان استعماری طاقتوں کے ہاتھوں یرغمال ہے، سعودی ولی عہد خود اس بات کا اعتراف کرچکا ہے کہ ہم نے افغان وار میں مغرب کے مفادات کے خاطر شدت پسندی کو پرموٹ کیا، بدقسمتی سے عرب ممالک کے بادشاہ مغربی طاقتوں کے غلام بن کر مسلم امہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو یاد رکھنا چاہیئے کہ قرض دینے والا کبھی قرض دار کی شرائط پر قرض نہیں دیگا، تاہم ہم اس حوالے سے حکومت کی عملی کوششوں کے منتظر ہیں، ہمیں کسی بھی ملک کی جنگ میں فریق بن کر تنازعات میں اضافہ کرنے سے گریز کرنا چاہیئے۔

علامہ احمد اقبال رضوی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے ہمارا مطالبہ یہ بھی ہے کہ ملک کی خارجہ پالیسی میں پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کو فوقیت دی جائے، خاص طور پر چین، ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کو ترجیح دی جائے اور سرحدی علاقوں میں ایسی کوئی صورتحال پیدا نہ ہونے دی جائے، جس سے پڑوسی ممالک کو پاکستان سے شکایت ہو، ایران کے سرحدی محافظین کی رہائی میں بھی ہر ممکن تعاون کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان حکومت کو دشمن و منافق ممالک کی چالوں سے بھی خبردار رہنے کی ضرورت ہے، کیونکہ پاکستان کے پڑوس میں ایسے ممالک ہیں، جن کو امریکہ یا اس کے اتحادی اپنا حریف یا دشمن قرار دیتے ہیں اور تاریخ اس امر کی شاہد ہے کہ یہ ممالک اپنے سامراجی مقاصد کے لئے پاکستان کو قربان کرتے آئے ہیں اور ان کے سامراجی مفادات کی وجہ سے پاکستان بدنام ہوا اور ناقابل تلافی نقصانات سے دوچار بھی ہوا، اس لئے اس مرتبہ پڑوسی ممالک کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیئے اور ان پڑوسی ممالک چین، ایران و افغانستان سے بہترین تعلقات استوار ہونے چاہئیں اور ان ممالک کے ساتھ نہ صرف دو طرفہ بلکہ چار ملکی مشترکہ علاقائی تعاون بھی ہونا چاہیئے۔
 
علامہ احمد اقبال رضوی نے آلِ سعود کے مجرمانہ جرائم کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر آل سعود اور ان کے مظالم بے نقاب ہوگئے ہیں، وہ کسی کی تنقید برداشت کرنے کو تیار نہیں، حتیٰ کہ اپنے مخالف فرقے کے اکثریتی صوبوں میں بھی انہوں نے ان پر اپنے مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں، 2016ء میں عظیم اسلامی مفکر آیت اللہ الشیخ باقر النمر کو اس جرم میں قتل کر دیا گیا تھا کہ انہوں نے خطبہ جمعہ میں آل سعود کے مظالم کیخلاف آواز بلند کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ مظالم ہیں، جن پر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، حتیٰ کہ امریکہ بھی اپنے مفادات کے تحت بیانات بدلتا رہتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سعودی بادشاہت کی پشت پناہی کرنے والا امریکہ نہ ہو تو بقول ٹرمپ واقعی آل سعود دو ہفتے بھی اقتدار میں نہیں رہ سکتے۔ رہنماوں کا آخر میں کہنا تھا کہ ہم چیف جسٹس آف پاکستان جناب ثاقب نثار سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فیصل رضا عابدی کو رہا کرنے کا اعلان کریں، جن لوگوں نے عدالت عظمیٰ کو گالیاں تک دیں، وہ آزاد ہیں اور جس نے قانون پر عمل داری کی بات کی، اسے ہتھکڑی لگا کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا گیا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcgux9wyak9uy4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ