تاریخ شائع کریں2018 22 October گھنٹہ 11:20
خبر کا کوڈ : 370722

خاشقجی کا قتل ویانا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے

یورپی یونین کے امورخارجہ کی انچارج فیڈریکا موگرینی کے جاری کردہ بیان میں کہا
یورپ نے آل سعود کے مخالف صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کے بارے میں سعودی حکومت کے اعترافی اور وضاحتی بیان کو مسترد کردیا ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین نے استنبول کے سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کو ویانا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
خاشقجی کا قتل ویانا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی ہے
یورپ نے آل سعود کے مخالف صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کے بارے میں سعودی حکومت کے اعترافی اور وضاحتی بیان کو مسترد کردیا ہے۔ دوسری جانب یورپی یونین نے استنبول کے سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کو ویانا کنونشن کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

یورپی یونین کے امورخارجہ کی انچارج فیڈریکا موگرینی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آل سعود کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کا قتل انیس سو ترپن کے ویانا کنونشن کی شق پچپن کی کھلی خلاف ورزی ہے جس میں میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

فیڈریکا موگرینی نے واضح کیا کہ یورپی یونین خاشقجی قتل کیس کی آزادانہ، شفاف، جامع اور قابل اعتبار تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اس جرم میں ملوث تمام عناصر کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہیے۔

آسٹریا کے خارجہ تعلقات کے پارلیمانی کمیشن کے سربراہ نے بھی یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حکومت مخالف سعودی صحافی کے قتل کے باعث سعودی عرب کے خلاف پابندیاں عائد کرے۔اینڈریاس شیڈر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت ریاض کااستبول میں اپنے قونصل خانے میں مخالف صحافی کے قتل کا اعتراف سعودی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لاتعدد نمونوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اس معاملے کو نظراندازنہیں کیا جانا چاہیے بلکہ یورپی یونین کی سطح پر اس معاملے کو اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔ اینڈریاس شیڈر نے کہا کہ یورپی یونین کے صدر کی حثیت سے وہ ملک کے چانسلر سباسٹین کورز، اور وزیر خارجہ کیرین کنائسل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سعودی عرب کے خلاف پابندیوں کے امکان کے بارے میں یورپی صلاح و مشورے کا عمل فوری طور پر شروع کریں۔

ڈنمارک کے وزیراعظم لارس لوکے راسموسن نے بھی خاشقجی قتل کیس کے بارے میں سعودی حکومت کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاض حکومت نے پورے حقائق بیان نہیں کیے۔

فرانس کے وزیر خارجہ جان ایوے لودریان نے بھی خاشقجی قتل کیس کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ اسی دوران جرمن وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات مکمل ہونے تک جرمنی کو چاہیے کہ وہ سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت سے گریز کرے۔

سعودی حکومت کے مخالف صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے۔ عالمی دباؤ کے نتیجے میں اٹھارہ روز کی خاموشی اور تردید کے بعد جمعے کے روز سعودی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع اس کے قونصل خانے میں تلخ کلامی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ سعودی حکومت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کا قتل قونصل خانے کے ملازمین کے ساتھ تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے نتیجے میں ہوا ہے۔ سعودی حکومت کے اس موقف کو عالمی سطح پر مسترد کردیا گیا ہے اور بہت سے ملکوں نے تازہ بیان کو سعودی حکومت کے اس بیان سے متصادم قرار دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جمال خاشقجی استنبول کے قونصل خانے سے واپس چلے گئے تھے۔
https://taghribnews.com/vdcauwneu49n001.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ