تاریخ شائع کریں2018 20 September گھنٹہ 17:15
خبر کا کوڈ : 360591

شام پر اسرائیلی حملے دہشتگردوں کی حمایت میں ہے

اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے کہا
شام پر صیہونی حکومت کا حملہ ان دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے لئے اس غاصب حکومت کی جارحیت پالیسیوں کا حصہ ہے جو شامی فوج کے ہاتھوں مسلسل شکست سے دوچار ہو رہے ہیں۔
شام پر اسرائیلی حملے دہشتگردوں کی حمایت میں ہے
اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے شام کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ شام پر صیہونی حکومت کا حملہ ان دہشت گرد گروہوں کی حمایت کے لئے اس غاصب حکومت کی جارحیت پالیسیوں کا حصہ ہے جو شامی فوج کے ہاتھوں مسلسل شکست سے دوچار ہو رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے شام کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شام پر اسرائیل کی جارحیت کے بارے میں شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن دیمستورا اور انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے نائب سیکریٹری جنرل مارک لوکاک کی جانب سے کوئی بھی بیان دیئے جانے سے گریز پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کڑی تنقید کی ہے۔

انھوں نے تاکید کے ساتھ کہ شام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اس بات کا بھرپور مطالبہ کرتا ہے کہ شام کے حملے اور جارحیت سے متعلق بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی کھلی خلاف ورزی، جرائم کا ارتکاب اور اسی طرح دہشت گرد گروہوں کی حمایت میں جارحانہ اقدامات عمل میں لانے پر صیہونی حکومت کے خلاف فوری طور پر ٹھوس تادیبی کارروائی شروع کی جائے۔

اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے کہا کہ دو ہزار تیرہ میں فرانس کے سابق وزیر خارجہ کے اعتراف کی بنیاد پر برطانوی حکام نے اس بات کو قبول کیا ہے کہ دہشت گرد گروہوں کے استعمال کے ساتھ شام کے خلاف مسلط کی جانے والی جنگ سے دو برس قبل ان کے ملک نے تمام ملکوں کے ساتھ مل کر شام پر حملے کا منصوبہ بنانے میں پورا رول ادا کیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ امریکی فوجی جنرل لورینس والکر سن نے جو امریکہ کے سابق وزیر دفاع کالین پاول کے سینیئر سیکریٹری بھی رہے ہیں، ایک ہفتے قبل اعتراف کیا ہے کہ شام کے خلاف جنگ کے طرفدار ممالک حملے کے جواز کی دستاویزات کی تلاش میں ہیں۔

شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے کہا کہ شام پر مغربی حملے کا مقصد شام کے مواقف، اس کی پالیسیوں اور نیز اس کے قومی تشخص کو تبدیل کرنا تھا تاکہ شام کو عظیم مشرق وسطی نامی منصوبے کو تسلیم کرنے پر مجبور کیا جاسکے یعنی صیہونیوں کا وہی منصوبہ کہ جس کے تحت ایک آزاد فلسطینی مملکت کی تشکیل سے متعلق فلسطینی قوم کے حق کو نابود کرنا ہے۔

انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ شام کی حکومت اغیار کی مداخلت کے بغیر اور شامی فریقوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے اپنے ملک کے بحران کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ تمام مراحل میں دہشت گردی کے خلاف مہم اور عملی سیاسی تبدیلیوں کو فوقیت حاصل ہو سکے اور وہ ہر اس کوشش کا خیرمقدم کرتی ہے کہ جس سے شامیوں کی خونریزی روکی جا سکتی ہے اور دہشت گردی کے شکار شام کے ہر علاقے میں امن قائم ہو سکتا ہے تاہم انھوں نے اس بات پر بھی تاکید کی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھتے ہوئے امن و آشتی اور یا فوجی طریقے سے شام کے چپّے چپّے کو مکمل طور پر آزاد کرایا جائے گا۔
https://taghribnews.com/vdcdnz0sfyt09k6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ