تاریخ شائع کریں2018 1 September گھنٹہ 13:14
خبر کا کوڈ : 354872

ایران دفاعی معاملات پر کسی سے مذاکرات نہیں کرے گا

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ تہران اپنے میزائل پروگرام اور ملکی دفاع کے معاملات پر کسی سے مذاکرات نہیں کرے گا۔
ایران دفاعی معاملات پر کسی سے مذاکرات نہیں کرے گا
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ تہران اپنے میزائل پروگرام اور ملکی دفاع کے معاملات پر کسی سے مذاکرات نہیں کرے گا۔

فرانس کے وزیر خارجہ کے حالیہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے دفتر خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ ایران پہلے ہی بعض ملکوں کے غلط اندازوں اور معلومات کی بنیاد پر پیدا ہونے والی تشویش کے بارے میں اپنے موقف کا شفاف طریقے سے اعلان کرچکا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں مذاکرات تہران کی نیک نیتی،  ایران کی جانب سے مذاکرات اور منطق کی پابندی نیز پرامن طریقوں سے مسائل کا حل تلاش کرنے کے اصولی موقف پر ایران کے کاربند رہنے کا منہ بولتا ثبوت ہیں، لیکن امریکہ نے اس معاہدے سے یک طرفہ طور پر علیحدگی اختیار کرلی جو ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی حکام بھی ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے حوالے سے لازمی ضمانتیں فراہم کرنے میں تاحال ناکام رہے ہیں جس کے پیش دیگر معاملات اور خاص طور سے ناقابل مذاکرات معاملات پر کسی بھی قسم کی گفتگو کی ضرورت ہی باقی نہیں بچی اور نہ ہی لازمی اعتماد باقی بچا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ فرانس کے وزیر خارجہ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پچھلے سمجھوتوں کے تحت ان کے پاس اپنے وعدوں کی پاسداری سے گریز کا کوئی راستہ نہیں ہے جبکہ مغرب کی جانب سےجب تک اپنے تمام وعدے پورے نہیں کردیئے جاتے ایران ان پر اعتماد نہیں کرسکتا۔

ترجمان وزارت خارجہ بہرام قاسمی نے کہا کہ ایران کی علاقائی پالیسیاں علاقائی و عالمی امن وسلامتی اور دہشت گردی و انتہا پسندی کے مقابلے پر استوار ہیں اور اگر  ایسی واضح پالیسی بحران اور کشیدگی پیدا کرنے والے بعض ملکوں کو اچھی نہیں لگتی تو انہیں اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔

قابل ذکر ہے کہ فرانس کے وزیر خارجہ جان ایوے لےدریان نے اپنے حالیہ بیان میں جامع ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام، علاقائی کردار اور دوہزار پچیس کے بعد کے ایٹمی معاہدے کے بارے میں یورپ کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہیں۔

ایران کے میزائل پروگرام کے بارے میں فرانس کی جانب سے فرسودہ اور مسترد شدہ درخواست کا اعادہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب ایران کی اعلی سیاسی اور فوجی قیادت کھل کر اعلان کرچکی ہے کہ ملک کی دفاعی طاقت اور صلاحیت کے بارے میں کسی سے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دو روز قبل صدر اور کابینہ کے ارکان کے ساتھ ملاقات میں یورپی ملکوں کے ساتھ تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ یورپ کے ساتھ تعلقات اور مذاکرات جاری رکھنے میں کوئی حرج نہیں لیکن ایٹمی معاہدے اور اقتصادی مسائل کے حوالے سے یورپ کی جانب سے ضمانتوں  کی فراہمی کی کوئی امید نہ رکھی جائے۔
آپ نے ایٹمی معاہدے اور پابندیوں کے حوالے سے یورپی ملکوں کے غیر مناسب رویئے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ یورپ کے وعدوں پر بھروسہ نہ کیا جائے تمام مسائل پر گہری نگاہ رکھی جائے۔
آیت اللہ العظی سید علی خامنہ ای نے یورپی ملکوں کے رویئے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے فرمایا کہ یورپ والوں کو ایرانی حکام کے بیانات اور عمل سے اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ ان کے اقدامات کا ایران کی جانب سے مناسب جواب دیا جائے گا۔
https://taghribnews.com/vdciy5aprt1awv2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ