تاریخ شائع کریں2018 20 August گھنٹہ 21:43
خبر کا کوڈ : 352467

ایران مخالف سازشوں کے تیز کرنے جان بولٹن اسرائیل پہنچ گئے

ایران مخالف سازشوں کے تیز کرنے جان بولٹن اسرائیل پہنچ گئے
ایران مخالف پالیسیوں جاری رکھنے کی غرض سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان ہم آہنگی اور سازشوں کو آگے بڑھانے کے لیے وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اسرائیل پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں نے صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاھو سے ملاقات کی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن اتوار کی رات مقبوضہ بیت المقدس پہنچے اور صیہونی حکومت کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاھو سے ملاقات کی۔

تین یاھو نے اس ملاقات میں جان بولٹن کو اسرائیل کا بے مثال دوست قرار دیتے ہو‏ئے، ایٹمی معاہدے سے امریکا کی علیحدگی اور امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی کے فیصلے کو تاریخی بتایا ہے۔

نیتن یاھو نے اس موقع پر یہ مضحکہ خیز دعوی بھی کیا کہ امریکا اور اسرائیل، ایران کو ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی سے روکنے کی کوشش کریں گے۔

امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے اپنے دورہ مقبوضہ فلسطین پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، ٹرمپ انتظامیہ کے ڈیڑھ سالہ دور کو انتہائی ہیجان انگیز قرار دیا اور دعوی کیا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام اسرائیل، خطے اور دنیا کے لیے ایک چیلنج ہے۔

نیتن یاھو اور جان بولٹن نے مضحکہ خیز دعوی ایسے وقت میں کیا ہے جب جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے نے اب تک کی اپنی تمام رپورٹوں میں ایران کے ایٹمی پروگرام کے پرامن ہونے کی تصدیق کی ہے۔

اسرائیل کے ایک اسٹریٹیجک اتحادی کی حیثیت سے امریکا، پچھلے چالیس برس سے تل ابیب کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے ایران مخالف پالیسیوں پر عمل کرتا آیا ہے اور اس نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اب تک درجنوں ناکام سازشیں تیار اور ان پر عملدرآمد کیا ہے۔

دوسری جانب خطے میں ایران کے سب سے بڑے دشمن کے طور پر اسرائیل نے بھی مغربی ملکوں اور خاص طور سے امریکہ کو ایران مخالف پالیسیاں اپنانے اور پابندیوں سمیت ہر طرح کے دباؤ کے حربے استعال کے کرنے کی ترغیب دلانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی نیز ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ایٹمی معاہدہ طے پانے کے بعد سے اس کی پالیسیوں میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔

ایٹمی معاہدے پر دستخط اور اگلے مرحلے میں سلامتی کونسل سے اس کی منظوری نے، اسرائیلی وزیراعظم کو بے انتہا چراغ پا کردیا ہے۔جنوری دوہزار سترہ میں ایٹمی معاہدے کے کٹر مخالف شخص ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکا میں برسر اقتدار آنے کے  بعد آخر کار آٹھ مئی دوہزار اٹھارا کو واشنگٹن نے ایٹمی معاہدے سے نکلنے اور ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کردیا جس پر صیہونی حکام نے بے انتہا خوشی کا اظہار کیا تھا۔
https://taghribnews.com/vdcg3x9wuak9nt4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ