تاریخ شائع کریں2018 22 July گھنٹہ 20:43
خبر کا کوڈ : 344928

صہیونیت کا خاتمہ اس کے تعقب میں ہے

صہیونیت کا خاتمہ اس کا تعقب کر رہا ہے , اسکی نابودی کی وجہ اس کی ذات میں موجود ہے
اسرائیل کی نابودی ،انسانوں کی نابودی یا انسانوں کا قتل عام نہیں ہے، جس طرح اسرائیلی فوج فلسطینی مظلوم عوام کو قتل کرتی ہیں، بلکہ اس سے مراد فلسطینی عوام کی ان کی سرزمین پر واپسی ہے
صہیونیت کا خاتمہ اس کے تعقب میں ہے
صہیونیت کا خاتمہ اس کا تعقب کر رہا ہے , اسکی نابودی کی وجہ اس کی ذات میں موجود ہے۔
 
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق آیت اللہ اراکی نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی نابودی اس کا پیچھا کر رہی ہے۔
امام خمینی (رہ) نے ابتداء میں اس مسئلہ پر تاکید کرتے ہوئے کہا کرتے تھے کہ "اسرائیل کی نابودی ،انسانوں کی نابودی یا انسانوں کا قتل عام نہیں ہے، جس طرح اسرائیلی فوج فلسطینی مظلوم عوام کو قتل کرتی ہیں، بلکہ اس سے مراد فلسطینی عوام کی ان کی سرزمین پر واپسی ہے، یہ ایک بنیادی حق ہے جو ہر قوم کو حاصل ہے، سوائے صہیونیوں کے۔
 
اس مراد یہ ہے کہ فلسطینی عوام جن میں مسلمان ، عیسائی اور یہودی شامل ہیں ان  کے درمیان انتخابات کروائے جائے اور ان کو خود اپنے مستقبل کو اختیارکرنے  کا حق حاصل ہو، کیوں کہ یہ کسی بھی قوم کا حق ہے اور اس حق کا انکار ممکن نہیں ہے۔
 
رہبر انقلاب اسلامی ، امام خامنہ ای نے اس مسئلہ پراس وقت تاکید کی، جب مختلف ممالک کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول کے مطابق تھے اور فلسطینی عوام کے دفاع میں خاموشی چھائی ہوئی تھی۔
حتی کچھ ممالک تو اس بات پر زور دے رہے تھے کہ اسرائیل کو رسمی طور پر تسلیم کیا جائے، اور شاہ اس معاملہ میں پیش پیش تھا اور یقین رکہتا تھا کہ یہ صہیونی حکومت ہمیشہ کے لیے ہے۔
 
اور کچھ افراد اسرائیل کی نابودی کو محض ایک خواب سمجہتے تھے لیکن حقیقت اس کے بلکل برعکس ہوئی، شواہد موجود ہے کہ اسرائیل کی نابودی حتمی اور یقینی ہے۔
 
اللہ تعالی عرب یونیورسٹی کے استاد ڈاکٹر عبدالوھاب پررحمت کرے کہ وہ یقین رکہتے تھے کہ اسرائیل کی نابودی یقینی اور قطعی ہے، وہ عرب اور اسلامی مملک کی اسرائیل کے حوالے سے عقب نشینی سے بہت زیادہ افسردہ اور رنجیدہ تھے، لیکن انہوں نے کبھی بھی امید نہیں ہاری اور ہمیشہ اپنی بات کو بہ بانگ دہل کہا کرتے تھے۔
 
آیت اللہ اراکی نے "الجزیرہ" کے ساتھ ہونی والی اپنی گفتگو میں کہا ،حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ  کو " سید مقاومت" کا نام دیا اور اس بات کو صراحت کے ساتھ کہا کہ سید حسن نصر اللہ واحد رہبر ہیں جن کے ساتھ جرات سے اسرائیل کی نابودی پر بات کی ہے، اس سلسلے میں ان کو اسرائیل کی نابودی پراپنی لکھی گئی کتاب بھی ہدیہ پیش کروں۔
 
صہیونی حکومت کی نابودی کی جڑ خود اسرائیل کے وجود میں ہی پوشیدہ ہے ، جب سے مسجد الاقصی کی واپسی مارچ شروع ہوئی ہے کئی صہیونی اخبارات نے اسرائیل کی نابودی پر مقالے لکھ چکے ہیں ، مثال کے طور پر 2002 میں "یدیعوت احرونوت " نامی اخبار نے ایک مقالہ لکھا تھا جس کا عنوان " وہ روز نہ آئے کہ ہم بیرون ملک آپارٹمنٹ خریدیں" ، یہ وہ دن ہے جس کا صہیونیوں نے کبھی خیال بھی نہیں کیا ہوگا۔
ایسی طرح "ابراھام برج" نے 29 اگست 2003 کو ایک "یدیعوت احرونوت " میں مقالہ لکھا ج کا عنوان "مقدس مقامات میں صہیونی پروجکیٹ خاتمہ کے نزدیک ہے" تھا، اگرچہ صہیونی حکومت کا وجود قائم ہے اور اس کی سب سے بڑی مشکل عدالت کا نہ ہونا ہے اور یہی ان کی نابودی کی وجہ ہے۔
 
 صہیونیت کا خاتمہ نزدیک ہے کیوں کہ وہ آج دیکھ رہے ہیں ملت فلسطین اپنا حق مانگ رہے ہیں اور اس کی بنیاد ایمان اور فداکاری ہے یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی صہیونی فلسطینی بچوں کے پتھروں سے خوفزدہ ہیں ، اور نہتے فلسطینی اور واپسی مارچ کے زریعہ محاصرہ ہو چکے ہیں۔
 
اسلامی جمہوری ایران فلسطینی اور لبنانی عوام کی مقاومت کو اپنی تمام تر قوت سے حمایت کرتا ہے۔ جو کوئی بھی اسرائیل اور صہیونی حکومت کو اپنا پشت و پناہ دیکھتا ہے وہ جان لے کہ بہت جلد نا امید ہوجائیں گے۔ «أيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ العِزَّةَ لِلّهِ جَمِيعًا».
 
محسن اراکی
رئیس مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی
 
 
 
https://taghribnews.com/vdcj8xetouqexhz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ