تاریخ شائع کریں2018 20 July گھنٹہ 21:11
خبر کا کوڈ : 344586

اہلبیت (ع) نے ہمیں بیش قیمت خزانے عطا کیے ہیں

پہلا قومی جشن سرود و محفل منقبت خوانی آج قبل از ظہر شہر قم میں منعقد کیا گیا
دہ کرامت کے سلسلے میں مبارک باد پیش کی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، " اہلیبیت (ع) نے بیش قیمت اور انمول خزانہ ہمارے حوالے کیے ہے اور ہمیں چاہیے کہ ان خزانوں سے فائدہ حاصل کریں۔"
اہلبیت (ع) نے ہمیں بیش قیمت خزانے  عطا کیے ہیں
اہلبیت (ع) نے بیش قیمت خزانے ہمیں عطا کیے ہیں۔
 
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق آیت اللہ محسن اراکی نے پہلے قومی جشن سرود و منقبت جو آج قبل از ظہر شہر قم میں منعقد کیا گیا اس میں دہ کرامت کے سلسلے میں مبارک باد پیش کی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، " اہلیبیت (ع) نے بیش قیمت اور انمول خزانہ ہمارے حوالے  کیے ہے اور ہمیں چاہیے کہ ان خزانوں سے فائدہ حاصل کریں۔"
 
انہوں نے اپنے بیان کو اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ایرانی قوم کے جیسی دوسری قوم نہیں ہے ، بعضی آیات و روایات ایرانیوں سے مخصوص ہے جس کو شیعہ اور سنی مفسرین بیان کیا ہے۔
 
مجمع جہانی تقریب مذاہب کے سربراہ  نے اس بیان میں کہا کہ سرود اور منقبت خوانی بہت اہمیت کی حامل ہے، طول تاریخ میں ہمیں مثال نہیں ملتی کہ کوئی چیز سرود اور منقبت خوانی کی طرح اثر رکہتی ہو اوراہلیبیت (ع) سے  عشق و محبت کے اظہار کا اس ے بہتر زریعہ ہو ۔
 
انہوں نے مزید کہا عرب معاشرے میں عراقی شیعیوں کی جانب سے ہمیشہ اہلیبیت (ع) کے لیے بہرین شعر کہے گئے ہیں اور ان اشعار کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔
 
مجلس خبرگان کے رکن نے کہا ، ہندوستان میں 40 کروڑ ہندوں رہتے ہیں جو امام حسین ؑ سے محبت کرتے ہیں اورعزاداری امام حسین ؑ میں شریک ہوتے ہیں اور یہ اہلیبیت (ع) کی عظمت پر روشن دلیل ہے۔
 
انہوں نے مزید کہا ، بررسی اور تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بہترین اشعار جو آج بھی عوام کے دلوں میں موجود ہیں اور لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ کے لیے محفوظ ہوگئے ہے، پیامبر اکرمؐ کی شان میں کہے گئے ہیں ، لاتعداد اشعار جو اہلیبیت (ع) کی شان میں کہے گئے ان کی عظمت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
 
آیت اللہ اراکی نے اشعار کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا ، بعض شاعروں کو کوئی نہیں پہچانتا سوائی چند افراد کے اور ان کے اشعار کسی قسم کی تبدیلی اور تحول ایجاد نہیں کرپاتے کیوں کہ تبدیلی اور تحول ایجاد کرنے کے لیے ضروری ہے کہ عوام ان کو پہچانتے ہو۔
 
شعر ان عناصر میں سے ایک ہے جو صلاحیت رکہتا ہے کہ انسان کو متحرک کرسکے اور انسان میں انقلاب برپا کردے۔
 
مجمع جہانی تقریب اسلامی کے سربراہ نے کہا کہ شاعر اور وہ افراد جو کہ شعر پڑہتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے ، تمام آیات قرآنی ایک خاص ترنم رکہتی ہے اور اس ترنم کا لحاظ کرنا ضروری ہے جس کی وجہ سے قرآن کی تلاوت میں خوبصورتی اور زیبائی آتی ہے۔
آیت اللہ اراکی نے کہا ان جشن و محافل منقبت کا انعقاد کیا جانا بہت ہی اچھا عمل  ہے اور اس کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے اور امکان ہے کہ جشن "محمدی ، علوی ، فاطمی (س)  کا انعقاد کریں۔ ہم اب تک حضرت فاطمہ (س) کو دنیا میں متعارف نہیں کروا سکے ہیں اور حضرت فاطمہ (س) کی مظلومیت بہت زہادہ ہے اس امر کے لیے ضروری ہے کہ  جشن فاطمی کو برپا کیا جائے تاکہ ان کی شخصیت دنیا کو پہچنوائی جا سکے۔
 
انہوں نے آخر میں کہا کہ امید ہے ان محافل اور جشن کا سلسلہ قم اور ایران کے دیگر شہروں میں مزید بڑہے گا جس کے زریعہ شعر اور شاعری کو فروغ حاصل ہوگا۔
 
 
https://taghribnews.com/vdcjoxetmuqexiz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ