تاریخ شائع کریں2018 7 July گھنٹہ 14:29
خبر کا کوڈ : 341557

امریکی صیہونی اور سعودی مشترکہ پروجیکٹ ڈھیر ہو گیا

جنوبی شام میں اصل شکست یافتہ قدرت صہیونی دشمن ہے
حزب اللہ لبنان کے سینئر عہدہ دار کا کہنا تھا کہ اسرائیل، دہشت گرد عناصر اور انکے علاقائی اور بین الاقوامی اتحادیوں کی کوشش تھی کہ 1974ء کے سیز فائر معاہدے کو ختم کر دیں، علاقے کی صورتحال کو تبدیل کر کے سرحدی علاقے میں مسلح عناصر کو آباد کریں لیکن ان کو شام کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے بعد از سازش میں بھی ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے
امریکی صیہونی اور سعودی مشترکہ پروجیکٹ ڈھیر ہو گیا
حزب اللہ لبنان کی ایگزیکٹو کونسل کے وائس چیرمین حجت الاسلام و المسین شیخ علی دعموش نے نماز جمعہ کے خطبہ میں کہا ہے کہ جنوبی شام میں امریکی صیہونی اور سعودی عرب کا مشترکہ پروجیکٹ مزاحمتی اور متحدہ فورسز کی استقامت کے سامنے ڈھیر ہو گیا ہے۔ جو کچھ شام کے جنوبی علاقے میں حاصل ہوا ہے وہ مقاومتی محاذ اور شام کی فوج کیلئے بہت بڑی کامیابی ہے جبکہ اس مسئلہ میں اصل ہارنے والی قوتیں امریکی فوج، صیہونی حکومت اور ان کے اتحادی ہیں۔
 
العہد نیوز کے مطابق شیخ دعموش نے مزید کہا کہ جنوبی شام میں اصل شکست یافتہ قدرت صہیونی دشمن ہے، انہوں نے دہشت گردوں کی مدد کرنے کے سلسلے میں اپنی شکست کو قبول کر لیا ہے اور اس بات کا اقرار کر لیا ہے کہ اب وہ دہشت گردوں کو مزید نجات نہیں دلا سکتے۔ حزب اللہ لبنان کے سینئر عہدہ دار کا کہنا تھا کہ اسرائیل، دہشت گرد عناصر اور انکے علاقائی اور بین الاقوامی اتحادیوں کی کوشش تھی کہ 1974ء کے سیز فائر معاہدے کو ختم کر دیں، علاقے کی صورتحال کو تبدیل کر کے سرحدی علاقے میں مسلح عناصر کو آباد کریں لیکن ان کو شام کے خلاف مسلط کردہ جنگ کے بعد از سازش میں بھی ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

صیہونی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کی 1974ء کی سیز فائر اور اسرائیل اور شام کے درمیان ترک جنگ کے معاہدے کی طرف واپس پلٹنے کی درخواست درحقیقت شام کی قوم اور حکومت کے مقابلے میں اپنی شکست کا اعتراف ہے۔
https://taghribnews.com/vdcenz8xfjh8eni.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ