تاریخ شائع کریں2018 24 June گھنٹہ 13:05
خبر کا کوڈ : 338690

ترکی: تاریخ میں پہلی مرتبہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا ایک ساتھ انعقاد

ترکی میں صدر کے عہدے کے لیے 6 امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ جاری ہے
ترکی کے انتخابی قوانین کے تحت صدارتی انتخابات میں کامیاب امیدوار کو 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے ہوں گے، اگر کوئی ایک امیدوار یہ ہدف حاصل نہ کر سکا تو پھر زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان دوبارہ انتخاب ہوگا
ترکی: تاریخ میں پہلی مرتبہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کا ایک ساتھ انعقاد
ترکی میں صدر کے عہدے کے لیے 6 امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ جاری ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ایک ساتھ ہورہے ہیں۔ صدارتی اور پارلیمانی انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل ترکی کے وقت کے مطابق آج صبح 8 بجے سے شروع ہوگیا ہے جو 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گا۔

ترکی میں 5 کروڑ 63 لاکھ 22 ہزار 6 سو 32 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن کے لیے 1 لاکھ 80 ہزار 65 بیلٹ باکس بنائے گئے ہیں جب کہ ساڑھے 30 لاکھ بیرون ملک مقیم شہری پہلے ہی اپنا حق رائے دہی استعمال کرچکے ہیں۔

ووٹنگ کے اختتام پر سب سے پہلے صدارتی امیدواروں کی گنتی ہو گی اس کے بعد پارلیمانی انتخاب کی باری آئے گی۔ صدارتی انتخاب کی دوڑ میں عوامی اتحاد کے رجب طیب اردگان، جمہوریت عوام پارٹی کے محرم انجے، کرد سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے صلاح الدین دمیر تش، فضیلت پارٹی کے تیمل کرمولا اولو اور وطن پارٹی کے دواُو پیرنچک شامل ہیں۔ تاہم سخت مقابلہ دوسری بار صدارت کے امیدوار طیب اردگان اور جمہوریت عوام پارٹی محرم انجے سے ہوگا۔

پارلیمانی انتخاب کے لیے ترکی میں 8 سیاسی جماعتوں کے درمیان مقابلہ ہورہا ہے جن میں آق پارٹی، جمہوریت عوام پارٹی، اچھی پارٹی، خداپار، فضیلت پارٹی، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور وطن پارٹی شامل ہیں۔ آق پارٹی اور ملی حرکت پارٹی نے عوامی اتحاد سے اتحاد کرلیا ہے جسے عظیم اتحاد پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔

بین الاقوامی سروے کے اعداد وشمار ظاہر کرتے ہیں کہ رجب طیب اردگان دوسری بار صدارت کے لیے منتخب ہو جائیں گے تاہم حزب اختلاف کے رہنما محرم اِنجے کسی بھی قسم کا سرپرائز دینے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں اس لیے طیب اردگان کے لیے یہ انتخاب جیتنا آسان نہیں ہوگا۔ یوں تو صدارتی انتخاب اگلے سال ہونے تھے لیکن صدر طیب اردگان نے قبل از وقت الیکشن کا اعلان کرکے دونوں انتخاب ایک ساتھ کرانے کا فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ ترکی کے انتخابی قوانین کے تحت صدارتی انتخابات میں کامیاب امیدوار کو 50 فیصد سے زائد ووٹ لینے ہوں گے، اگر کوئی ایک امیدوار یہ ہدف حاصل نہ کر سکا تو پھر زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان دوبارہ انتخاب ہوگا جس کے لیے 8 جولائی کی تاریخ مختص کی گئی ہے۔
https://taghribnews.com/vdci3vaput1apq2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ