تاریخ شائع کریں2018 18 June گھنٹہ 13:01
خبر کا کوڈ : 337616

صیہونی فورسز کے جنگی جرائم کی ویڈیوز اور تصاویر بنانا جرم

متنازع بل کو قانونی شکل دینے کیلئے پارلیمنٹ میں ووٹنگ اتوار کو ہوگی
غاصب صیہونی کابینہ کے وزیر نے ایک ایسے بل کی تشکیل کی منظوری دے دی جس کے مطابق فلسطینیوں کے خلاف صیہونی فورسز کے جنگی جرائم کی ویڈیوز اور تصاویر بنانا جرم قرار دے دیا جائے گا
صیہونی فورسز کے جنگی جرائم کی ویڈیوز اور تصاویر بنانا جرم
غاصب صیہونی کابینہ کے وزیر نے ایک ایسے بل کی تشکیل کی منظوری دے دی جس کے مطابق فلسطینیوں کے خلاف صیہونی فورسز کے جنگی جرائم کی ویڈیوز اور تصاویر بنانا جرم قرار دے دیا جائے گا۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق متنازع بل کو قانونی شکل دینے کیلئے پارلیمنٹ میں ووٹنگ اتوار کو ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ بل کو صیہونی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو حکومت کی اتحادی پارٹی ’اسرائیل بیتنا‘ کی حمایت حاصل ہے، جس کے تحت صیہونی فورسز کے اہلکاروں کے مورال کو کم کرنے کے لیے بنائی جانے والی ویڈیو یا ان کی تصاویر لینے والے شخص کو 5 سال قید کی سزا دی جاسکے گی۔

اس کے علاوہ اگر کوئی غاصب صیہونی حکومت کے لیے خطرہ تصور کیا گیا تو اسے 10 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

رپورٹس کے مطابق مذکورہ بل پر صیہونی پارلیمنٹ رواں ہفتے ووٹنگ کرے گی اور اگر یہ منظور ہوگیا تو اس کی اسکروٹنی اور ترمیم کے بعد اسے قانون بنانے سے قبل مجوزہ بل پر پارلیمنٹ میں مزید 3 دفعہ ووٹنگ کی جائے گی۔

گزشتہ کچھ ماہ سے ایسی متعدد ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صیہونی فورسز کی جانب سے متعدد کارروائیوں کے دوران نہتے فلسطینوں کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا انہیں قتل کردیا گیا، جن میں خواتین، بچے اور نوجوان شامل تھے۔

اسی طرح رواں سال اپریل میں ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صیہونی فوج کے اسنائپر بردار فوجی اہلکار سرحد پر لگی باڑ کے قریب احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ ان کے ساتھ موجود دیگر اہلکار ’کامیاب نشانوں‘ پر انہیں مبارکباد دے رہے ہیں۔

اس سے قبل اگست 2017 میں ایک اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہودی آباد کار فلسطینوں کو ہراساں کررہے ہیں اور اسلام کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کررہے ہیں۔

ادھر فلسطین کے نائب وزیر اطلاعات فیض نے غاصب صیہونی حکومت کے مذکورہ اقدام کی مذمت کی اور بتایا کہ ’اس اقدام کا مقصد فلسطینوں کے خلاف صیہونی فورسز کے جنگی جرائم کو چھپانا ہے اور ان کو ہر قسم کے اقدام کے لیے آزاد کرنا ہے‘۔

یاد ہے کہ مذکورہ بل کے تحت پابندی کی زد میں ٹی وی اور اخبارات کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا نیٹ ورکس بھی آئیں گے۔
https://taghribnews.com/vdcfyedmvw6dmva.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ