ٹرمپ کو ایران کے خلاف ممکنہ جنگ کا اعلان کرنے کا اختیارات نہ رہا
متعدد ڈیموکریٹس اور ریپبلیکنز ممبران کی حمایت اور اتفاق رائے سے اسے منظور کرلیا گیا
امریکی ایوان نمائندگان نے ایک آئینی ترمیم کا مسودہ پاس کرکے ایران کے خلاف ممکنہ جنگ کا اعلان کرنے کے اختیارات صدر ٹرمپ سے لے کر کانگریس کو دے دئے ہیں
شیئرینگ :
امریکی ایوان نمائندگان نے ایک آئینی ترمیم کا مسودہ پاس کرکے ایران کے خلاف ممکنہ جنگ کا اعلان کرنے کے اختیارات صدر ٹرمپ سے لے کر کانگریس کو دے دئے ہیں۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے خبردی ہے کہ ایوان نمائندگان میں امریکا کے نیشنل ڈیفنس کے اختیارات کے قانون کی منظوری کے اجلاس میں اس قانون میں ایک ترمیم کو منظور کیا گیا جس کے تحت ایران کے خلاف ممکنہ جنگ کے اعلان کے اختیارات کو ٹرمپ سے لے لیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کو ایسا کرنے کے لئے کانگریس سے اجازت لینا ضروری ہے۔
اس آئینی ترمیم کا مسودہ ڈیموکریٹس رکن کیٹ الیسون نے پیش کیا تھا اور اس کی متعدد ڈیموکریٹس اور ریپبلیکنز ممبران نے حمایت کی تھی اور پھر اتفاق رائے سے اسے منظور کرلیا گیا۔
ڈیموکریٹس رکن الیسون نے اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا کہ جماعتی وابستگی سے بالاتر ہو کر اس آئینی ترمیم کی منظوری ایٹمی معاہدے سے ٹرمپ کے نکلنے کے اقدام اور ان کے مخاصمانہ بیانات کی بھرپور اور بروقت مخالفت کا اعلان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس آئینی ترمیم کا واضح پیغام یہ ہے کہ امریکی عوام اور کانگریس کے اراکین ایران سے جنگ نہیں چاہتے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے آٹھ مئی کو جامع ایٹمی معاہدے سے نکل کر ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ٹرمپ کے اس اعلان کے فورا بعد ہی اپنے بیان میں ایٹمی معاہدے کے دائرہ کار میں ایران کے ساتھ یورپی یونین کے تعاون کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے میں باقی رہیں گے۔
دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ نے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کا جواز پیش کرنے کے لئے اس پوری صورتحال کا ذمہ دار یورپ کو قرار دینے کی کوشش کی۔ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ یورپ نے ایٹمی معاہدے میں اصلاحات کے لئے امریکی شرطوں کو قبول نہیں کیا اسی لئے واشنگٹن نے اس معاہدے سے نکلنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے یورپی کمپنیوں پربابندی کے تعلق سے یورپی ملکوں کی تشویش کے بارے میں دعوی کیا کہ امریکا ایک عالمی معاہدے کے درپئے ہے۔