تاریخ شائع کریں2018 23 May گھنٹہ 02:55
خبر کا کوڈ : 332528

ڈنمارک کی وزیر نے کام کے دوران روزہ رکھنے والے مسلمانوں کو ایک سیکیورٹی رسک قرار دیا

خاتون وزیر نے کہا کہ کام کے دن روزہ رکھنا جدید سوسائٹی کے لیے ایک چیلنج ہے
خاتون وزیر نے مزید کہا کہ میں ڈنمارک میں موجود تمام مسلمان باشندوں سے کہتی ہوں کہ وہ رمضان کے دوران اپنے کاموں سے چھٹیاں لیں تاکہ ہماری سوسائٹی منفی اثرات سے محفوظ رہ سکے
ڈنمارک کی وزیر نے کام کے دوران روزہ رکھنے والے مسلمانوں کو ایک سیکیورٹی رسک قرار دیا
کوپن ہیگن: ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن (تارکینِ وطن) کی جانب سے دیئے گئے ایک بیان کو بڑے پیمانے پر تنقید کا سامنا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ رمضان کے دوران مسلمان کام سے چھٹی لیں کیونکہ اس سے معاشرے کے تحفظ اور سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔اپنی سخت امیگریشن پالیسیوں کے باعث مشہور خاتون وزیر انگر اسٹوج برگ نے کام کے دوران روزہ رکھنے والے مسلمانوں کو معاشرے کے لیے ایک سیکیورٹی رسک قرار دیا بالخصوص انہوں نے بس ڈرائیور اور طبی شعبے سے وابستہ افراد کو نشانہ بنایا۔

بی بی سی کے مطابق خاتون وزیر نے کہا کہ کام کے دن روزہ رکھنا جدید سوسائٹی کے لیے ایک چیلنج ہے، ڈرائیور اور اسپتال میں کام کرنے والے روزے دار معاشرے کے لیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔

وزیر تارکین وطن نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈنمارک میں موجود مسلمان رمضان میں روزہ رکھتے ہیں اور 18 گھنٹے تک کچھ کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں، اس دوران مسلمان افراد مختلف خطرناک مشینیں بھی آپریٹ کرتے ہیں جیسا کہ بس ڈرائیور ہیں جو  بغیر کچھ کھائے پیے بسیں چلاتے ہیں اور ان کا یہ عمل ہمارے تحفظ کے لیے خطرات پیدا کرسکتا ہے۔

خاتون وزیر نے مزید کہا کہ میں ڈنمارک میں موجود تمام مسلمان باشندوں سے کہتی ہوں کہ وہ رمضان کے دوران اپنے کاموں سے چھٹیاں لیں تاکہ ہماری سوسائٹی منفی اثرات سے محفوظ رہ سکے۔

ڈنمارک کی تھری ایف ٹرانسپورٹ یونین نے خاتون وزیر کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسا مسئلہ پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہیں جو ابھی تک موجود ہی نہیں ہے۔

ڈنمارک کی مسلم یونین نے اپنے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے کہ مس اسٹوجبرگ کی توجہ کا شکریہ لیکن مسلمان بالغ افراد اپنا اور معاشرے کے دیگر افراد کا خیال رکھنے کی بہترین اہلیت رکھتے ہیں چاہے وہ روزے سے ہی کیوں نہ ہوں۔

خاتون وزیر کی جماعت کے ایک اور وزیر نے اس بیان پر تنقید کرتے ہوئے خاتون ساتھی کو تجویز دی ہے کہ سیاست دان مداخلت کے بجائے حقیقی مسائل حل کرنے کی طرف توجہ مرکوز کریں۔
https://taghribnews.com/vdcciiq142bq1p8.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ