تاریخ شائع کریں2018 18 May گھنٹہ 22:42
خبر کا کوڈ : 331657

جنسی زیادتیوں کے نو ماہ، روہنگیا خواتین مائیں بننے لگیں

مہاجر کیمپوں میں اب تک سولہ ہزار بچے پیدا ہو چکے ہیں
ماہرین نے ایسے خدشات کا اظہار بھی کیا ہے کہ روہنگیا گھرانے ٹین ایج بچیوں کے حمل کو چھپانے کی خاطر ان کی شادیاں کر سکتے ہیں یا ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ پیدائش کے بعد ان بچوں کو کہیں لاوراث چھوڑ دیا جائے
جنسی زیادتیوں کے نو ماہ، روہنگیا خواتین مائیں بننے لگیں
میانمار کی سیکورٹی فورسز نے نو ماہ قبل روہنگیا خواتین اور لڑکیوں کو وسیع پیمانے پر مبینہ جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا تھا جن کے نتیجے میں کئی خواتین اور لڑکیاں حاملہ ہو گئی تھیں، جو اب زچگی کے عمل سے گزرنے لگی ہیں۔

جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش کے کوکس بازار میں امدادی کارکن ایسی روہنگیا خواتین اور لڑکیوں کو تلاش کر رہے ہیں جو نو ماہ قبل میانمار کی سیکورٹی فورسز کی جانب سے جنسی زیادتیوں کی وجہ سے حاملہ ہو گئی تھیں۔

یہ کیمپ حاملہ خواتین کے حوالے سے دنیا کا سب سے بڑا مہاجر کیمپ قرار دیا جاتا ہے۔ خدشہ ہے کہ ’بدنامی اور شرم‘ کی وجہ سے ایسی خواتین چھپ رہی ہیں جس کی وجہ سے ان کی جان کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

میانمار کی مسلم اقلیتی کمیونٹی روہنگیا سے تعلق رکھنے والی مہاجر خاتون توسمینارہ نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ وہ ایسی خواتین اور لڑکیوں کا پتہ چلا رہی ہیں جو نو ماہ قبل جنسی زیادتیوں کی وجہ سے حاملہ ہو گئی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایسی خواتین اور ان کے اہل خانہ کو یقین دلایا جا رہا ہے کہ اگر وہ زچگی کے لیے مناسب طبی امداد حاصل کرتی ہیں تو ان کی شناخت مکمل طور پر خفیہ رکھی جائے گی۔

میانمار میں گزشتہ برس اگست اور ستمبر کے مہینوں میں ملکی سیکورٹی فورسز نے راکھین میں روہنگیا مسلم کمیونٹی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تھا جس کی وجہ سے کم ازکم سات لاکھ روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی طرف ہجرت پر مجبور ہو گئے تھے۔

بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں نے الزام عائد کیا تھا کہ میانمار کی فوج نے ان کی خواتین کو وسیع پیمانے پر جنسی زیادتیوں کا نشانہ بھی بنایا تھا تاہم یہ معلوم نہیں کہ ان واقعات کی وجہ سے کتنی خواتین یا لڑکیاں حاملہ ہوئی تھیں۔

اقوام متحدہ اور ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے اہلکاروں نے بتایا ہے کہ اس سال بنگلہ دیش کے مہاجر کیمپوں میں کم ازکم اڑتالیس ہزار خواتین بچوں کو جنم دیں گی۔

یونیسیف کے اعداد و شمار کے مطابق کوکس بازار کے مہاجر کیمپوں میں اب تک سولہ ہزار بچے پیدا ہو چکے ہیں جن میں سے صرف تین ہزار طبی امدادی مراکز میں پیدا ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ کوکس بازار کے مہاجر کیمپوں میں یومیہ ساٹھ بچوں کی پیدائش ہو رہی ہے۔

روہنگیا اقلیتی برادری کے ایک رہنما عبدالرحیم نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا کہ وہ بذات خود ایسی دو خواتین کو جانتے ہیں جنہیں میانمار کے فوجیوں نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور وہ حاملہ ہو گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ خواتین آئندہ کچھ مہینوں میں مائیں بن جائیں گی۔ عبدالرحیم نے مزید کہا کہ کوکس بازار کے کیمپوں میں ایسی متعدد خواتین موجود ہیں جو عنقریب مائیں بننے والی ہیں۔ اس تناظر میں انہوں نے کہا’میانمار کے فوجیوں نے ان خواتین کو جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ بچے ان کے جرائم کا ثبوت ہیں۔‘

دوسری طرف کئی ماہرین نے ایسے خدشات کا اظہار بھی کیا ہے کہ روہنگیا گھرانے ٹین ایج بچیوں کے حمل کو چھپانے کی خاطر ان کی شادیاں کر سکتے ہیں یا ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ پیدائش کے بعد ان بچوں کو کہیں لاوراث چھوڑ دیا جائے۔

ادھر میانمار کی فوج ایسے الزامات کو مسترد کرتی ہے کہ اس کی طرف سے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مسلم اقلیتی روہنگیا باشندوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہو یا ان کی خواتین کے ساتھ کوئی جنسی زیادتیاں کی گئی ہوں۔
https://taghribnews.com/vdcenz8xfjh8xpi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ