سعودی عرب میں ہزاروں افراد کو ماورائے قانون گرفتار کیا گیا،
سعودی عرب میں ہزاروں افراد کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے کئی سال تک حراست میں رکھا گیا، ہیومن رائٹس واچ
شیئرینگ :
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں ہزاروں افراد کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے کئی سال تک حراست میں رکھا گیا۔بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے سعودی عرب میں ماورائے قانون بڑھتی ہوئی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے سعودی وزارتِ داخلہ کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا کے تجزیے کے بعد یہ رپورٹ شائع کی۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں 2 ہزار 3 سو پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے بعض کو چھ ماہ تو بعض کو 10 سال تک کسی عدالت میں پیش کیے بغیر قید میں رکھا گیا۔ ماورائے قانون گرفتاریوں کا سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے تاہم محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سے اس میں اضافہ ہوگیا ہے۔ زیر حراست افراد میں زیادہ افراد ولی عہد سے نظریاتی اختلاف رکھتے تھے۔
ہیومن رائٹس واچ نے سعودی حکام پر واضح کیا ہے کہ ریاست کی پالیسی سے اختلاف رکھنے والے افراد کی ماورائے قانون گرفتاریوں کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے جب کہ حراست میں لیے گئے تمام افراد کو عدالت میں پیش کیا جانا چاہیئے۔ بغیر کسی جرم کے کسی بھی شخص کی گرفتاری بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔