تاریخ شائع کریں2018 26 April گھنٹہ 13:09
خبر کا کوڈ : 326945

ایران کے جوہری معاہدے سے ہٹ کر کوئی اور راستہ نہیں

روس، ایران کے جوہری معاہدے کا تسلسل جاری رکھنے کا خواہاں ہے
روسی حکومت نے یہ بات واضح کی ہے کہ ایران کے جوہری معاہدے سے ہٹ کر کوئی اور راستہ نہیں ہے اور نہ ہی اس کی جگہ کسی اور معاہدے کی گنجائش ہے
ایران کے جوہری معاہدے سے ہٹ کر کوئی اور راستہ نہیں
روسی حکومت نے یہ بات واضح کی ہے کہ ایران کے جوہری معاہدے سے ہٹ کر کوئی اور راستہ نہیں ہے اور نہ ہی اس کی جگہ کسی اور معاہدے کی گنجائش ہے۔

روسی ایوان صدر کریملن ہاوس کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس، ایران کے جوہری معاہدے کا تسلسل جاری رکھنے کا خواہاں ہے لہذا ہمارے نزدیک اس معاہدے کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔

اس موقع پر انہوں نے جوہری معاہدے سے امریکہ کی ممکنہ علیحدگی کے حوالے سے بتایا کہ روس کا مؤقف بالکل واضح ہے اور اس حوالے سے ایران کا مؤقف بھی اہم ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے 12 مئی کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ 12 مئی کی تاریخ اس لئے مقرر کی ہے تاکہ یورپی ممالک ایران کے ساتھ بقول اُن کے جوہرے معاہدے  پر نظر ثانی کریں۔

البتہ یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے جوہری معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے جوہری معاہدے پرعمل کیا ہے اور ایران اپنے وعدوں پر قائم و دائم ہے۔

دوسری جانب ایرانی قیادت نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی علیحدگی کا بھرپور جواب دیا جائے گا جس میں ایران کی بھی جوہری معاہدے سے ممکنہ علیحدگی اور یورنیم کی افزودگی دوبارہ شروع کرنا بھی شامل ہے۔

ادھر ایران، روس اور ترکی کے وزراء خارجہ آئندہ ہفتہ ماسکو میں ملاقات کریں گے۔ روسی وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق 28 اپریل کو ماسکو میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف ، روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوغلو باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔ اس سے قبل تینوں ممالک کے وزراء  خارجہ سوچی، ماسکو ، تہران اور انقرہ میں متعدد بار ملاقاتیں کرچکے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdci5qapwt1ar32.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ