تاریخ شائع کریں2018 26 April گھنٹہ 02:39
خبر کا کوڈ : 326880

برطانیہ ایران جوہری معاہدے کی مکمل حمایت کرتا ہے:نئے برطانوی سفیر

برطانیہ ایران جوہری معاہدے کی مکمل حمایت کرتا ہے:نئے برطانوی سفیر
اسلامی جمہوریہ ایران میں تعینات ہونے والے برطانیہ کے نئے سفیر روب میکئر نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید بہتر کرنے بالخصوص تجارتی اور سرمایہ کاری تعاون کو بڑھانے کے لئے خصوصی کوششیں کریں گے.

روب میکئر جو اگلے مہینے مئی میں ایران میں سبکدوش ہونے والے برطانوی سفیر نکولس ہیپٹون کی جگہ سنبھالیں گے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کریں گے بالخصوص اقتصادی شعبے میں.

روب میکئر نے کہا کہ میری سفارتکاری کے ایام میں مجھے ہمیشہ ایران سے دلچسپی رہی ہے تاہم ایران میں سفارتکار کی حیثت سے کام تو نہیں کیا لیکن مجھے مشرقی وسطی میں کام کرنے کا موقع ملا ہے. 

ایران اور برطانیہ کے درمیان روابط کے مختلف ادوار پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خوش قسمتی سے گذشتہ 3 سالوں میں باہمی روابط میں گرمجوشی دیکھنے میں آرہی ہے اور امید ہے کہ یہ بندھن اپنے راستے پر مزید مستحکم ہو. 

خطے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی اہمیت بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی وزیر اعظم ایران کے جغرافیایی اہمیت کو جانتے ہوئے خطے کے سیکورٹی کو تقویت دینا چاہتی ہیں اور میری بھی کوشش رہی ہے کہ ایران کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کا مواقع میسر ہوں.

جوہری معاہدے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ برطانیہ ایران جوہری معاہدے کی مکمل حمایت کرتا ہے اور ہم اس سمجھوتے کے تحفظ کے لئے کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کریں گے.

انہوں نے مزید کہا کہ جوہری معاہدہ ایک اہم سمجھوتہ ہے اور تمام فریقین کو اس کی حفاظت کے لئے بھرپور کوششیں کرنی چاہیئں.

ایران اور برطانیہ کے درمیان سیاسی روابط کی بحالی کی کوششوں پر اپنا اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی رشتہ موجود ہے اور اب تہران اور لندن کے درمیان تجارتی، اقتصادی، ثقافتی اور سیاحتی روابط کی توسیع کے لئے نادر مواقع موجود ہیں.

تہران میں تعینات ہونے والے برطانیہ کے نئے سفیر نے مزید کہا ایران اور برطانیہ کی حکومتوں کے درمیان مختلف امور پر اختلافات پایا جاتا ہے اور میں اس بات پر یقین رکہتاہوں کہ گفتگو اور بات چیت کے ذریعہ سے ہی یہ اختلافات ختم کیا جا سکتا ہے. 

انہوں نے کہا کہ جب ہم ایران کے ساتھ مختلف موضوعات خاص طور پر خطے کی استحکام اور سلامتی پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو اس حوالے سے ہمیں ایک مشترکہ اور باہمی ایجنڈے پر توجہ دینے کی ضرورت محسوس ہوتی ہیں مثال کے طور پر باہمی روابط کو بڑھانے کے لئے برطانیہ کی حکومت پہلے مرحلے میں قونصلر سے متعلق کیسز پر مشتمل رکاوٹوں کو ختم کرنا چاہتی ہے. 

نئے برطانوی سفیر نے کہا کہ خطے کی سلامتی اور استحکام کو مزید مضبوط بنانے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعاون کی سطح کو توسیع دینے کے لئے تیار ہے. 

انہوں نے مزید کہا کہ خطے کی سلامتی کے حوالے سے ایران کے بارے میں ہماری کچھ خدشات موجود ہیں جو امید ہے گفتگو کے ذریعہ حل ہوں گے. 

برطانیہ کے نئے سفیر 'روب میکئر' نے ایران میں موجود سنہری مواقع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ کئی ماہ سے میری اور برطانیہ کے متعدد تجارتی اور صنعتی شعبوں میں سرگرم کمپنیوں کے سربراہوں سے بات ہوئی جس میں ایران میں سرمایہ کاری کرنے کے مختلف طریقوں کا جایزہ لیا گیا .

انہوں نے مزید کہا کہ میں اس بات پر یقین رکہتاہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی روابط کے فروغ دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں.

انہوں نے دونوں ممالک کے روابط کے اتار چڑھاؤ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور برطانیہ کی روابط چار سال سے منقطع تھا اور اس سے پہلے بھی یہ روابط کمترین سطح پر تھے امید ہے کہ اب دونوں ممالک کی سفارتکاری کے آغاز سے باہمی اقتصادی اور تجارتی روابط کو فروغ ملنے میں مدد حاصل ہوسکیں گے. 

انہوں نے کہا میری کوشش ہے کہ دونوں ممالک کے تجارتی سرمایہ کاری اور ماحولیاتی روابط کے فروغ کے لئے جو ہوسکیں انجام دے سکوں . 

نئے برطانوی سفیر نے ایران کے ساتھ تجارتی روابط کے توسیع پر موجود چلینچز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ وجوہات کی بنیاد پر ایران کا دوسرے ممالک کے درمیان بنکنگ شعبے کی بحالی میسر نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے ایران کے ساتھ اقتصادی روابط کی توسیع اور سرمایہ کاری کے فروغ پر رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں. 

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت ایران کے ساتھ بنکنگ چینل کی بحالی کی حمایت کرے گی اور اس حوالے سے ایران کے ساتھ تعاون کے لئے آمادہ ہے. 
https://taghribnews.com/vdcg739wzak9x74.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ