تاریخ شائع کریں2018 23 April گھنٹہ 16:29
خبر کا کوڈ : 326276

یمن میں ہیضے اور دیگر وبائی امراض میں اضافہ

پانی کی شدید قلّت کے نتیجے میں تقریبا دو ہزار عام شہریوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے
من میں میڈیکل نظام بالکل ناکارہ ہو چکا ہے اور بیشتر شہروں میں بجلی و و پانی منقطع ہے بنابریں ضرورت کی اشیا جو بہت مہنگی اور یا جن کی شدید قلّت بھی ہے اور اسی طرح انسان دوستانہ امداد کی ترسیل سے بحران یمن اور مسائل کا حل نہیں نکل سکتا
یمن میں ہیضے اور دیگر وبائی امراض میں اضافہ
یمن میں عالمی ریڈکراس کمیٹی کے نمائندہ دفتر کے سربراہ نے اعلان کیا ہےکہ یمن میں گذشتہ چھے ماہ کے دوران ہیضے سمیت مختلف قسم کی وبائی بیماریوں اور پینے کے صاف پانی کی شدید قلّت کے نتیجے میں تقریبا دو ہزار عام شہریوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے جن میں بڑی تعداد میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔

رشاٹوڈے کے حوالے سے ارنا کی رپورٹ کے مطابق یمن میں عالمی ریڈکراس کمیٹی کے نمائندہ دفتر کے سربراہ الیگزنڈر فیٹ نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت یمن میں جنگ کے اثرات کے نتیجے میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھنے والوں کی تعداد ان سے بھی زیادہ ہے جو میدان جنگ مارے جا رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یمن میں میڈیکل نظام بالکل ناکارہ ہو چکا ہے اور بیشتر شہروں میں بجلی و و پانی منقطع ہے بنابریں ضرورت کی اشیا جو بہت مہنگی اور یا جن کی شدید قلّت بھی ہے اور اسی طرح انسان دوستانہ امداد کی ترسیل سے بحران یمن اور مسائل کا حل نہیں نکل سکتا بلکہ اس ملک میں معیشت کا چرخہ دوبارہ بحال اور تجارتی امور نیز اشیا کی درآمدات کا سلسلہ پھر سے شروع کئے جانے کی ضرورت ہے۔

یمن میں عالمی ریڈکراس کمیٹی کے نمائندہ دفتر کے سربراہ الیگزنڈر فیٹ نے متحارب فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور خاص طور سے الحدیدہ بندرگاہ کے ذریعے اشیا کی درآمدات کے بارے میں غور و فکر کریں۔

عالمی ریڈکراس کمیٹی کے نمائندہ دفتر کے سربراہ کا یہ بیان ایسی حالت میں سامنے آیا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسان دوستانہ امور کے نائب سربراہ مارک لوکوک نے گذشتہ ہفتے منگل کے روز سلامتی کونسل کے اجلاس میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ یمن کی تقریبا دو کروڑ تیس لاکھ آبادی میں سے ایک تہائی آبادی کو فوری طور پر امداد کی اشد ضرورت ہے۔

یمن کی قومی حکومت کے وزیر خارجہ ہشام شرف نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ وسیع البنیاد اورمکمل امن سے متعلق ہر تجویز کا خیرمقدم کریں گے۔ انھوں نے برطانوی دارالعوام کے رکن آنڈرے میچل کی زیرقیادت یورپی وفد سے گفتگو میں یمن میں پائیدار امن کے قیام کے مقصد سے پرامن سیاسی راہ حل کی حمایت پر تاکید کی۔

انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت بحران یمن کے تمام فریقوں کے درمیان مذاکرات سے ہی یمن میں امن قائم ہو سکتا ہے۔

ہشام شرف نے سعودی عرب میں مقیم یمنی شہریوں کو ملک سے نکالے جانے پر مبنی ریاض کے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے شہری و انسانی وقار کا تحفظ کئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی۔

اس ملاقات میں برطانوی دارالعوام کے رکن آنڈرے میچل نے بھی یمن میں قیام امن کے لئے عالمی حکام کے رجحان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے یمن میں امن اور یمنی قوم کے مفادات پر توجہ دیئے جانے کی ضرورت پر تاکید کی۔

واضح رہے کہ سعودی عرب امریکہ کی حمایت سے اتحاد قائم کر کے مارچ دو ہزار پندرہ سے علاقے کے غریب اسلامی اور عرب ملک یمن کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں اس ملک کے دسیوں ہزار عام شہری شہید
https://taghribnews.com/vdcfevdmvw6d00a.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ