کابل خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ
ہلاکتوں کی تعداد ساٹھ کے نزدیک جا پہنچی ہے/ اہل تشیع برادری کی اکثریت ہے
خود کش دھماکے کے عینی شاہد اکبر نے طلوع ٹی وی کو بتایا کہ ’اب ہمیں معلوم ہوچکا ہے کہ حکومت ہمیں سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتی، ہمیں اب خود ہتھیار اٹھانا ہوں گے تاکہ اپنی حفاظت کرسکیں
شیئرینگ :
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں قائم ووٹر رجسٹریشن سینٹر کے باہر خود کش دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں قائم ووٹر رجسٹریشن سینٹر کے باہر خود کش دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور ہلاکتوں کی تعداد ساٹھ کے نزدیک جا پہنچی ہے۔
افغان وزارت صحت کے ترجمان واحد مجروح نے دھماکے بعد ابتدائی معلومات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے میں 31 افراد ہلاک اور 54 زخمی ہوئے، فوری طور پر ہلاکتوں کے حوالے سے افغان حکام کے دعووں کی تصدیق نہیں ہوسکی تھی اور ہلاکتوں کے حوالے سے متضاد اطلاعات تھیں تاہم ایک پولیس آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے درخواست پر بتایا تھا کہ واقعے میں 25 افراد ہلاک اور 70 زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت صحت کی جانب سے دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کی تصدیق کی گئی ہے جس کے مطابق 57 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ مذکورہ علاقے میں اہل تشیع برادری کی اکثریت ہے اور متاثرہ سینٹر میں افغان شہری قومی شناختی سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے آتے ہیں، جو ووٹر کے طور پر اندراج کا بھی ایک ذریعہ ہے۔
اس دھماکے کے بعد رواں سال 20 اکتوبر کو شیڈول انتخابات کے لیے سیکیورٹی کے حوالے سے تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے جہاں نئے صدارتی انتخابات ہوں گے۔
واقعے کے بعد مقامی ٹی وی پر دیکھی جانے والے ویڈیو فوٹیج میں مظاہرین کو حکومت اور طالبان مخالف نعرے لگاتے دیکھا جاسکتا ہے، تاہم خیال رہے کہ واقعے کے فوری بعد طالبان نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جنہیں اکثر ایسے دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔
ادھر تکفیری دہشت گرد گروہ دولت اسلامیہ (داعش) نے اپنی پروپیگنڈا ونگ اعماق کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
خود کش دھماکے کے عینی شاہد اکبر نے طلوع ٹی وی کو بتایا کہ ’اب ہمیں معلوم ہوچکا ہے کہ حکومت ہمیں سیکیورٹی فراہم نہیں کرسکتی، ہمیں اب خود ہتھیار اٹھانا ہوں گے تاکہ اپنی حفاظت کرسکیں‘۔