مجھے حیرت ہوتی ہے کہ کورٹ نے ملزموں کو ضمانت پر رہا کردیا:دیزائی
لندن پولیس نے ایرانی سفارتخانے پر دھاوا بولنے کے واقعے کو روک سکتی تھی مگر اس نے غفلت برتی:جمشید علی دیزائی
شیئرینگ :
اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کے سابق کمانڈر نے لندن میں شرپسندوں کی جانب سے ایرانی سفارتخانے پر دھاوا بولنے کے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لندن پولیس نے اس واقعے کو روکنے کے لئے صحیح قدم نہیں اٹھایا.
جمشید علی دیزائی نے کہا کہ لندن پولیس نے ایرانی سفارتخانے پر دھاوا بولنے کے واقعے کو روک سکتی تھی مگر اس نے غفلت برتی.
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ کورٹ نے ملزموں کو ضمانت پر رہا کردیا جبکہ ملزموں کو کورٹ میں پیشی تک جیل میں رکھنا چاہئے تھا.
سابق برطانوی پولیس کمانڈر کا کہنا تھا کے لندن کے علاقے کینسنگٹن (Kensington) میں تقریبا 120 سفارتخانے قائم ہیں جن کی حفاظت کے لئے لندن پولیس کی جانب سے غیرمعمولی اقدامات ناگزیر ہیں مگر لندن پولیس نے ایسا کوئی اہم اقدام نہیں اٹھایا جس سے غیرملکی سفارتخانوں کی سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے.
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 9 مارچ کو چند شرپسندوں عناصر نے لندن میں قائم ایرانی سفارتخانے کی عمارت میں خود کو موجود ٹیرس پر پہنچا کر ایرانی پرچم کو اتار دیا اور اپنے پرچم کو لہرادیا. دھاوا بولنے والوں کا تعلق لندن کے مضافاتی علاقے میں سرگرم خدام المہدی گروپ سے تھا.
خدام المہدی گروہ سے منسلک 'فدک' سیٹلائٹ نیٹ ورک نے ایرانی سفارتخانے پر دھاوا بولنے کے واقعے کو لائیو کوریج بھی دی تھی.