تاریخ شائع کریں2018 21 March گھنٹہ 16:59
خبر کا کوڈ : 319784

پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج

حسین حقانی میموگیٹ کیس میں مرکزی ملزم ہیں ان پر پاکستان کی سالمیت کے خلاف باتیں کرنے کا الزام ہے
حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کی جانب سے انٹرپول کو خط لکھا گیا تھا اور ان کی گرفتاری کے لیے مدد مانگی تھی، تاہم انٹرپول کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا
پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج
امریکا میں مقیم پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق امریکا میں مقیم پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ وکیل مولوی اقبال حیدر کی مدعیت میں کراچی کے پریڈی تھانے میں درج کیا گیا۔ جس میں مملکت کے خلاف سازش کی دفعات شامل کی گئیں۔

اس مقدمے کے بارے میں ایس ایس پی جنوبی سرفراز نواز کا کہنا تھا کہ حسین حقانی کے خلاف مقدمہ دفعہ 120 اے اور 123 اے کے تحت درج کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ حسین حقانی میموگیٹ کیس میں مرکزی ملزم ہیں جبکہ ان پر ٹی وی شوز میں بیٹھ کر پاکستان کی سالمیت کے خلاف باتیں کرنے کا الزام ہے۔

خیال رہے کہ سابق سفیر حسین حقانی پہلے ہی میموگیٹ اسکینڈل میں کیس کا سامنا کر رہے ہیں اور عدالت عظمیٰ کی جانب سے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔

حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) کی جانب سے انٹرپول کو خط لکھا گیا تھا اور ان کی گرفتاری کے لیے مدد مانگی تھی، تاہم انٹرپول کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا۔

یاد رہے کہ میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک پراسرار میمو بھیجا تھا۔

اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو لکھنے کا مقصد پاکستان کی سویلین حکومت کو امریکا کا دوست ظاہر کرنا تھا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ ایٹمی پھیلاؤ روکنے کا کام صرف سویلین حکومت ہی کر سکتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔

کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ 'حسین حقانی یہ بھول گئے تھے کہ وہ پاکستانی سفیر ہیں، انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی'۔
https://taghribnews.com/vdcbw9bfarhb8zp.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ