روس کے ساتھ اتحاد شام حکومت کیلئے ایک مضبوط اتحاد ہے
ممکن ہے امریکہ شام کی فوج کے مشرقی غوطے میں ہونے والے آپریشن کے باعث کوئی غلط اقدام انجام دے
شام کے رکن پارلیمنٹ نے ولادیمیر پوٹن کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جس میں روسی صدر نے کہا تھا کہ ماسکو کے پاس جدید ترین میزائل سسٹم موجود ہے کہ جس کے ذریعے وہ دہشت گرد اور انکی حامی قوتوں کو شام میں نشانہ بنا سکتا ہے
شیئرینگ :
شام کے رکن پارلیمنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ادلب میں ہونے والی دہشت گرد گروہوں کے درمیان جھڑپوں میں ان گروپس کے متعدد افراد مارے جا چکے ہیں۔
حسین راغب نے ان حملوں کو حذف اور اہدافی قتل کا نام دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرہوں میں یہ واقعات معمول کی بات ہے چونکہ یہ لوگ نہ ہی دیندار ہیں نہ کسی اصول کے پابند ہیں اور نہ ہی جیسا کہ دعوی کرتے ہیں کسی قوم کے حقوق کا دفاع کررہے ہیں بلکہ یہ چند قاتل اور دہشت گرد لوگ ہیں کہ جو اپنے جرائم کے ارتکاب میں خطے کے بعض ممالک سے کمانڈ ہوتے ہیں اور ان کے احکام کے مطابق ان ممالک کے مفادات کی پاسداری کیلئے مختلف گروہوں میں بٹے ہوئے ہیں اور مختلف عناوین جیسے جبہہ النصرہ، جیش الفتح، داعش وغیرہ کے نام سے فعالیت کرتے ہیں۔
شام کے رکن پارلیمنٹ نے ولادیمیر پوٹن کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جس میں روسی صدر نے کہا تھا کہ ماسکو کے پاس جدید ترین میزائل سسٹم موجود ہے کہ جس کے ذریعے وہ دہشت گرد اور انکی حامی قوتوں کو شام میں نشانہ بنا سکتا ہے، کہا کہ ہمیں مکمل طور پر اندازہ ہے کہ روس کے ساتھ اتحاد شام حکومت کیلئے ایک مضبوط اتحاد ہے۔ روسی صدر نے اپنے اس بیان کے ذریعے امریکہ اور مغربی اتحاد کو واضح پیغام دیا ہے۔ جو کوئی بھی شام کو دھمکی دے گا اس کیلئے بہت سخت جواب ہو گا۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ شام اور روس کے درمیان اتحاد، سچا اتحاد ہے۔
حسین راغب نے امریکہ کی نئی دھمکیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے امریکہ شام کی فوج کے مشرقی غوطے میں ہونے والے آپریشن کے باعث کوئی غلط اقدام انجام دے۔ امریکہ کی تاریخ میں اس قسم کے غلط اقدامات کی بلند بالا لسٹ موجود ہے اور ٹرمپ کے صدارت کے عہدے پر پہنچنے کے بعد از قسم کے غلط اقدامات کی زیادہ توقع رکھنی چاہیئے لیکن اس کے باوجود ہم امریکہ سے مقابلے کیلئے اور اس کے خلاف جنگ کیلئے تیار ہیں۔ جس طرح ہم نے اسرائیلی جنگی طیارے کو مار گرایا ہے اسی طرح امریکہ کے ہر قسم کے جنگی قدم کا بھرپور جواب دیں گے۔