اعلی ایرانی سفارتکار نے یہ انکشاف کیا ہے کہ امریکہ جوہری معاہدے سے نکلا تو ایران بھی اس سے علیحدہ ہوگا لہذا دنیا کے ممالک ہمارے ساتھ مائنس جوہری معاہدے کے ممکنہ حالات میں اقتصادی تعاون کرنے کے لئے تیار رہیں.
یہ بات ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے ترجمان سید حسین نقوی حسینی نے بدھ کے روز ایرانی وزیر خارجہ کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور سید عباس عراقچی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عراقچی نے کمیٹی کے ممبران کو بتایا کہ اگر یورپی ممالک امریکہ کو جوہری معاہدے پر شامل رکھنے میں کامیاب نہ ہوئے تو اسلامی جمہوریہ ایران بھی اس معاہدے کا حصہ نہیں بنے گا.
عراقچی نے مزید بتایا کہ ایران جوہری معاہدے کو درپیش اصل چیلنج اس معاہدے کے حوالے سے مغربی رویہ ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے یورپی ممالک کو کہہ دیا ہے کہ اگر وہ امریکہ کو جوہری معاہدے میں شامل نہ رکھ سکے تو ایران بھی اس معاہدے میں مزید نہیں رہے گا لہذا دنیا ہم سے مائنس جوہری معاہدے کی صورتحال میں اقتصادی تعاون کے لئے تیار رہے.
اعلی ایرانی سفارتکار نے بتایا کہ امریکی جوہری معاہدے سے الگ ہونے کا خواہاں ہے جس کا امکانات بہت ہیں لہذا ہمارے پاس دو راستے ہیں، امریکہ کے بغیر جوہری معاہدے پر قائم رہنا یا جوہری معاہدے سے نکل کر اس کا خاتمہ ہونا.
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران جوہری معاہدے کو بچایا گیا تب بھی امریکہ ایران کو تنہا کرنے میں باز نہیں آئے گا اور اور وہ ہمارا مقابلہ کرنے کے لئے کسی بھی کوشش سے پیچھے نہیں ہٹے گا.
سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ کے بغیر یورپی ممالک کے ساتھ جوہری معاہدے پر تعاون کرتے رہیں تو حالات مشکل ہوں گے کیونکہ امریکہ ان ممالک پر دباؤ ڈالے گا.
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکام جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے لئے ڈٹے ہوئے ہیں اور گزشتہ دنوں امریکی صدر کی جانب سے ریکس ٹلرسن کی برطرفی اور نئے وزیر خارجہ کی تعیناتی کا مقصد بھی یہی ہے.