تاریخ شائع کریں2018 21 February گھنٹہ 21:02
خبر کا کوڈ : 313671

نواز شریف پارٹی صدارت سے بھی نااہل

طاقت کا سرچشمہ اللہ تعالٰی ہے، آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترنے والا ہی پارٹی صدر بن سکتا ہے
سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017ء کے خلاف دائر درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا ہے، جس کے نتیجے میں نواز شریف پارٹی صدارت سے بھی نااہل ہوگئے ہیں
نواز شریف پارٹی صدارت سے بھی نااہل
سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017ء کے خلاف دائر درخواستوں کا فیصلہ سنا دیا ہے، جس کے نتیجے میں نواز شریف پارٹی صدارت سے بھی نااہل ہوگئے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے الیکشن ایکٹ 2017ء کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں قرار دیا کہ طاقت کا سرچشمہ اللہ تعالٰی ہے، آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترنے والا ہی پارٹی صدر بن سکتا ہے۔

بدھ کے روز سماعت کے دوران تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ سینیٹ ٹکٹ اس شخص نے جاری کئے جو نااہل ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ کسی پارلیمینٹیرین کو چور اچکا نہیں کہا، مفروضے پر مبنی سوالات کر رہے تھے، الحمداللہ اور ماشاء اللہ کے لفظ اپنی لیڈر شپ کے لئے استعمال کئے، ہم نے کہا تھا ہماری لیڈر شپ اچھی ہے، قانونی سوالات پوچھ رہے تھے، تاہم کسی وضاحت کی ضرورت نہیں اور نہ وضاحت دینے کے پابند ہیں، ان سوالات پر جو ردعمل آیا وہ قابل قبول نہیں۔

بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ نیلسن منڈیلا کی اہلیہ نے پارٹی اور تحریک چلائی، نیلسن منڈیلا نے بعد میں اہلیہ کو طلاق دے دی لیکن اہلیہ نے نہیں کہا کہ مجھے کیوں نکالا۔

انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017ء کی منظوری سے پہلے عدالت سے نااہل قرار دیا گیا شخص کسی سیاسی جماعت میں عہدے کا اہل نہیں ہوسکتا تھا، نواز شریف کو دوبارہ پارٹی صدر بنانے کے لئے مسلم لیگ (ن) نے اکتوبر 2017ء میں انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017ء کی شق 203 میں ترمیم کی، جس کے بعد نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) کی صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لیں، اس ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی درخواستیں دائر کی گئیں۔
https://taghribnews.com/vdca0ene649n6i1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ