تاریخ شائع کریں2018 21 February گھنٹہ 14:34
خبر کا کوڈ : 313608

سعودی عرب میں فوج بھیجنے کا فیصلہ ارض پاک کی موجودہ داخلی صورتحال سے مطابقت نہیں رکھتا

پاکستان کے خلاف امریکہ اور بھارت کا واویلا اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے کردار کو سراہنے کی بجائے دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں ہمارا نام شامل کرنے کی دھمکی دے کر ہم پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے
سعودی عرب میں فوج بھیجنے کا فیصلہ ارض پاک کی موجودہ داخلی صورتحال سے مطابقت نہیں رکھتا
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں فوج بھیجنے کا فیصلہ ارض پاک کی موجودہ داخلی صورتحال سے مطابقت نہیں رکھتا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو مقامات مقدسہ کی حفاظت کی بجائے یمن کے بےگناہ شہریوں کو نشانہ بنانے کے لئے فوجی تعاون کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو اس تنازعہ کا براہ راست حصہ بننے کی بجائے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ دوسروں کے گھروں میں لگی آگ بجھانا دانشمندی کا تقاضہ ہے۔ اپنے گھر کو دوسروں کی آگ میں جھونکنا سمجھداری نہیں۔ ہمیں ماضی کے تجربات سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ پراکسی وار نے ہمیں ہمیشہ نقصان دیا ہے۔ ایسی ہی جنگ کے نتیجے میں پاکستان کو گذشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ ہمیں ستر ہزار سے زائد لاشیں اٹھانا پڑی۔

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ حکومت کی ناکام خارجہ پالیسیوں کے باعث آج دنیا ہماری قربانیوں کو تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں۔ امریکہ کے بعد دیگر یورپی ممالک نے بھی پاکستان سے ’’ڈو مور‘‘ کے مطالبے کا راگ الاپنا شروع کر دیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے کردار کو سراہنے کی بجائے دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں ہمارا نام شامل کرنے کی دھمکی دے کر ہم پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف امریکہ اور بھارت کا واویلا اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔ پاکستان کو اس طرح کے مذموم ہتھکنڈوں سے دھمکایا نہیں جا سکتا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان کے خلاف تحریک پیش کرنے جا رہا ہے۔ امریکہ نے ہمیشہ ان مسلم ممالک کی پیٹھ پر وار کیا ہے، جنہوں نے اسے سر آنکھوں پر بٹھائے رکھا۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کے خلاف امریکہ کی طرف سے کوئی تحریک پیش کی جاتی ہے تو پھر ہمارے قومی وقار کا واحد تقاضہ امریکہ سے راستے جدا کر لینا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں ایک اٹل حقیقت ہے، جسے کسی صورت فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کا مقابلہ تدبر، حکمت اور فراست سے کیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں کے پاس کوئی موثر خارجہ پالیسی سرے سے موجود نہیں۔ وزیراعظم اور ان کی کابینہ عدالت عظمٰی سے نااہل قرار دیئے جانے والے شخص کے دفاع میں مصروف ہیں۔ سیاسی مخالفین کو مختلف حربوں سے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حکومتی وزراء ریاستی اداروں کو ذاتی مقاصد کے لئے استعمال کرکے ان کی ساکھ کو داغدار کرنے میں مصروف ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین ملک کی ایک ذمہ دار سیاسی و مذہبی جماعت ہے، جس نے عام انتخابات میں باقاعدہ حصہ لیا ہے۔ بلوچستان میں ہمارا رکن اسمبلی اس وقت وزیر ہے۔ گلگت بلتستان اسمبلی میں بھی ہماری نمائندگی موجود ہے۔

علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ہم ہمیشہ اس ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لئے آواز بلند کرتے آئے ہیں۔ ہم اپنی حب الوطنی پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔ کسی کو اس بات کی قطعاََ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے ہماری جماعت پر کوئی غیر اخلاقی یا منفی الزام لگائے۔

انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پانچ کروڑ تشیع کی نمائندہ جماعت ہے، جو اپنی قوم کے حقوق کے لئے آئینی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء کے عام انتخابات کے حوالے سے ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں ان سے رابطے میں ہیں، تاہم ابھی تک اس بات کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ ایم ڈبلیو ایم کس جماعت کے ساتھ اتحاد کرے گی۔
https://taghribnews.com/vdcawenea49n6i1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ