تاریخ شائع کریں2018 20 February گھنٹہ 10:51
خبر کا کوڈ : 313299

ججز کے طرز عمل کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائے

سرکاری افسران کو عدالتوں میں طلب کرکے انہیں بے عزت کیا جاتا ہے
حکومتی پالیسیوں کی نفی کی جاتی ہے اور انہیں نکال دیا جاتا ہے آخر یہ سب کب تک چلے گا،ایسا کرنے سے نقصان صرف ملک کا ہوتا ہے
ججز کے طرز عمل کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائے
پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اراکین کو ہدایت کی کہ وہ سینیٹ اورقومی اسمبلی میں  ججز کے طرز عمل پر تحاریک التوا اور تحریک استحقاق پیش کریں۔

اجلاس سے خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جس طرح سپریم کورٹ کے فیصلوں کو من و عن تسلیم کیا جاتا ہے اسی طرح پارلیمنٹ کے فیصلوں کو بھی تسلیم کیا جائے، پارلیمنٹ کی عزت کو ملحوظ رکھنا ہم سب پر لازم ہے جب کہ پارلیمنٹ کی بالا دستی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی فیصلوں کو رد کیا جانا اچھی روایت نہیں،تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کریں جب کہ منتخب نمائندوں کو چور ڈاکو کہنا قابلِ قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے، ججز کے طرز عمل کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کی کوشش کر رہے ہیں، عوام کے سامنے سچ لائیں گئے، جمہوریت مسلسل اپنے دس سال مکمل کرنے جا رہی ہے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے آئین کے دفاع کا عہد کیا ہے ،آئین میں تمام اداروں کی حدود کا تعین ہے تو کیا پھر اس ایوان کو قانون سازی کا حق نہیں،جب بھی اداروں کے درمیان کشمکش ہوئی تو اس میں ہمیشہ ملک کا ہی نقصان ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری افسران کو عدالتوں میں طلب کرکے انہیں بے عزت کیا جاتا ہے،حکومتی پالیسیوں کی نفی کی جاتی ہے اور انہیں نکال دیا جاتا ہے آخر یہ سب کب تک چلے گا،ایسا کرنے سے نقصان صرف ملک کا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آتی جاتی ہے، آج ہماری حکومت ہے تو کل کسی اور کی ہوگی لیکن ایوان کو اس بات پر بحث کرنی چاہیے کہ کیا اسے قانون سازی کرنے کا حق ہے،کیا حکومت کو تقرریوں اور فیصلے کرنے کا حق ہے،اگر حکومت سے کوئی فیصلہ غلط ہوجائے تو کیا اسے ذاتی توہین ورسوائی کے دائرے میں شامل کرلیا جائے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ  یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ایسی جماعتیں جن کا کوئی ایم پی اے نہیں ہے اور وہ آزاد حیثیت میں سینیٹ الیکشن کے امیدوار ہیں جب کہ کچھ لوگ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ کی کوشش کر رہے ہیں، یہ سب تماشے دیکھ چکے اب ان کے تدارک کے لیے ایوان میں بات ہونی چاہیے۔
https://taghribnews.com/vdcgyw9wyak9qx4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ