تاریخ شائع کریں2018 17 February گھنٹہ 16:35
خبر کا کوڈ : 312750

سید حسن نصر اللہ کا شہدا کی یاد میں منعقد کانفرنس سے خطاب

ایران لبنان کے داخلی مسائل میں مداخلت نہیں کرتا:حسن نصر
آج اسلامی مزاحمت اپنے خلاف ہونے والی سازشوں اور دشمنوں کی چالوں کے باوجود پہلے سے مضبوط اور طاقتور ہے۔
سید حسن نصر اللہ کا شہدا کی یاد میں منعقد کانفرنس سے خطاب
حزب اللہ لبنان کے کمانڈرز شہدا کی یاد میں منعقد ہونے والی عظیم کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید مقاومت حسن نصر اللہ نے کہا کہ مزاحمت اور مزاحمت کے مرکز کے خلاف ہونے والی بین الاقوامی سخت ترین جنگ سے نکل چکے ہیں یا جنگ کے ختم ہونے کے نزدیک ہیں، آج اسلامی مزاحمت اپنے خلاف ہونے والی سازشوں اور دشمنوں کی چالوں کے باوجود پہلے سے مضبوط اور طاقتور ہے۔ 

حزب اللہ لبنان کے سیکریڑی جنرل نے شہدا کی مناسبت سے بات کرنے کے بعد کہا کہ ایسا نظر آرہا ہے کہ گویا پورا خطہ تیل اور گیس کی جنگ میں تبدیل ہو چکا ہے۔ صیہونی دشمن ڈونلڈ ٹرمپ جیسی فرصت کو تلاش کر رہا تھا تاکہ ایسا امریکی صدر طاقت کو اپنے ہاتھ میں لے اور صیہونی حکومت جولان کے علاقے پر بھی قبضہ کر سکے۔ جولان صرف قومی سلامتی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پانی، تیل اور گیس کا بہت بڑا ذخیرہ بھی ہے۔ 

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ تیل اور گیس کے مسئلہ پر پیدا ہونے والی خراب صورتحال کے علل و اسباب بہت واضح ہیں۔ اسرائیل نے بلاک ۹ (لبنان) پر جنگ کو اسی لئے شروع کیا ہے، بہت زیادہ ایسی رپورٹس موجود ہیں کہ جن میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ سوریہ میں موجود جولان کے علاقے میں تیل کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ جولان کا مسئلہ اب تیل اور گیس کی جنگ میں تبدیل ہو رہا ہے۔ 

سید حسن نصر اللہ نے شام کی جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ذرا امریکہ کا مشرقی شام میں کردار اپنی نظر میں رکھیں، امریکہ نے کہا تھا کہ داعش کے خاتمے کے بعد سوریہ سے نکل جائے گا، لیکن اس نے شام کو ترک نہیں کیا بلکہ اب داعش کے بقایا جات کی مدد کر رہا ہے۔ 

شام میں ہونے والی جنگ کا ایک سبب تیل اور گیس کی جنگ ہے۔ ہمارے مشاہدے کے مطابق ۵۰۰ سے ۷۵۰ میلین ڈالر کا امریکی دفاعی بجٹ صرف کردوں کی مدد کیلئے مختص کیا گیا ہے۔ کردوں کو چاہیئے کہ گذشتہ حوادث سے عبرت حاصل کریں اور ان کو علم ہونا چاہیئے کہ امریکہ انہیں استعمال کرے گا اور بالاخر اپنے ہدف تک پہنچنے کے بعد آپ کو نہایت سستے داموں بیچ دے گا۔

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ اگر ہم لبنان میں متحد رہیں گے تو مضبوط انداز میں مذاکرات کر سکتے ہیں۔ اسرائیل لبنان کو دھمکی دیتا ہے، آپ بھی اسرائیل کو دھمکی دے سکتے ہیں۔ اگر امریکہ کہے کہ لبنان کو اسرائیل کے خلاف ایکشن لینے سے روکیں تو امریکہ کو بھی ہماری بات ماننی ہو گی۔ 

اہل لبنان کے پاس صرف ایک چیز ہے جو جنگ میں ان کی مدد کرسکتی ہے وہ مزاحمت ہے، چونکہ انہوں نے تو لبنانی آرمی کو بھی منع کیا ہوا کہ حتی لبنانی فوج اپنے پاس میزائل بھی نہیں رکھ سکتی۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ لبنانی حکومت طاقت کے ساتھ مذاکرات کے میدان میں داخل ہو گی۔ 

سید حسن نصر اللہ نے فلسطین کے بارے میں کہا کہ آج فلسطینی راہنما امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مقابلے میں متحد ہیں۔ ہم ایران میں آنے والے اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر اعلان کرتے ہیں کہ یہ ملک اسلامی مزاحمت، لبنان میں مستضعفین، فلسطین، شام، عراق، یمن اور پوری دنیا کے مظلومین کا حقیقی اور اصلی حامی ہے۔ ایران لبنان کا اتحادی ہے اور ایران نے آج تک لبنان کی بہت زیادہ مدد کی ہے، ایران کی لبنان کیلئے حمایت ہمیشہ کیلئے ہے۔ ایران لبنان کے داخلی مسائل میں مداخلت نہیں کرتا۔ 

سید حسن نصر اللہ نے آیندہ آنے والے انتخابات کے بارے میں بات کی اور کہا کہ ہم چاہتے ہیں سب انتخابات کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کریں۔ جب تک ہمارے ملک میں انتخابات منعقد نہیں ہوجاتے بیرونی پروپیگنڈا مشین مختلف قسم کے مسائل کو لوگوں کے سامنے لائے گی اور کوشش کرے گی کہ ہمارے خلاف دباو کو بڑھایا جائے۔
 
https://taghribnews.com/vdchminxv23nzqd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ