تاریخ شائع کریں2018 18 January گھنٹہ 15:27
خبر کا کوڈ : 306428

ایرانی طاقت کو روکنے لیے شام میں امریکی فوج باقی رہے گی

شام میں امریکی فوج کی موجودگی کی توجیہ کے بارے میں پانچ وجوہات
ریکس ٹلرسن نے کہا کہ امریکہ، شام سے اپنی فوجیں واپس نہیں بلائے گا اور واشنگٹن اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دے گا کہ شام میں بھی وہی غلطی دوہراہی جائے جو امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد عراق میں ہوئی تھی
ایرانی طاقت کو روکنے لیے شام میں امریکی فوج باقی رہے گی
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے شام میں امریکی فوج کی موجودگی کی توجیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے اثر و رسوخ اور طاقت کو روکنے لیے شام میں امریکی فوج باقی رہے گی۔

ریاست کیلیفورنیا کے اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ہوور انسٹیٹیوٹ میں لیکچر دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے شام میں فوجی موجودگی کی پانچ وجوہات بیان کیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ داعش کو مکمل شکست دینے، ایران کے اثرو روسوخ کا راستہ روکنے، بحران شام کوجنیوا مذاکرات کے تحت حل کرنے، بے گھر ہونے والوں کی واپسی کو یقینی بنانے، اور شام کو کیمیائی ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے اس ملک میں امریکی فوج کی موجودگی کی ضرورت ہے۔

ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ شام میں داعش کی قریب الوقوع شکست کے بعد بھی امریکہ اپنی فوجیں شام سے باہر نہیں نکالے گا۔

انہوں یہ بات زور دے کہی کہ امریکہ، شام میں ماضی کی غلطیوں کا ہرگز اعادہ نہیں کرے گا۔

ریکس ٹلرسن نے کہا کہ امریکہ، شام سے اپنی فوجیں واپس نہیں بلائے گا اور واشنگٹن اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دے گا کہ شام میں بھی وہی غلطی دوہراہی جائے جو امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد عراق میں ہوئی تھی۔

امریکی وزیر خارجہ نے ایران کو ایک خطرہ قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ ایران نے خطے میں نارتھ کریسنٹ کے قیام کی اسٹریٹیجی کے تحت، جو ایران سے شروع ہو کر لبنان اور بحیرہ روم تک کے علاقے پر مشتمل ہے، شام میں اپنی فوجی موجودگی میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ ایران اپنی فوجیں مسلسل شام بھیج رہا ہے، حزب اللہ لبنان کی حمایت کرتا ہے اور عراق، افغانستان، پاکستان اور دنیا کے دیگر علاقوں سے اپنی پراکسی فورسز کو بھی شام بھیج رہا ہے۔

ریکس ٹلرس نے اپنی ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے یہ بھی دعوی کیا کہ شام میں ایران کے تخریبی کردار کو ختم کرنے کے لیے دمشق میں ایک جمہوری حکومت کا قیام ضروری ہے۔

امریکہ شام میں اپنی فوجی مداخلت جاری رکھنے پر ایسے وقت میں اصرار کر رہا ہے جب عالمی قوانین کے تحت دنیا کا کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک میں فوجی طاقت کا استعمال صرف اسی صورت میں کر سکتا ہے جب اس ملک کی قانونی حکومت نے اسے ایسا کرنے کی اجازت دی ہو یا اقوام متحدہ نے اپنے منشور کی ساتویں شق کے تحت ایسا کرنے کا حکم دیا ہو یا کسی ملک کی جارحیت کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنا مقصود ہو جبکہ شام میں مذکورہ شرائط میں سے کوئی بھی شرط نہیں پائی جاتی۔
https://taghribnews.com/vdccieq142bqx08.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ