تاریخ شائع کریں2017 28 December گھنٹہ 17:26
خبر کا کوڈ : 302090

فرقہ وارانہ منافرت کا خاتمہ، سیرت طیبہ کی روشنی میں

اسلامی یکجہتی کونسل، اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب، اداہ امن و تعلیم اور پاکستان یونائیٹڈ کونسل کے زیراہتمام سیمینار
کسی مسلک کیخلاف نفرت انگیزی، گالی گلوچ اور شدت پسندی قابل مذمت ہے، رواداری اور مسلکی ہم آہنگی کا تقاضا ہے کہ دوسروں کو بدعتی، گستاخ اور کافر قرار دینے کی بجائے اپنے مسلک کے نقطہ نظر کو مثبت اور تعمیری انداز واضح کیا جائے
فرقہ وارانہ منافرت کا خاتمہ، سیرت طیبہ کی روشنی میں
اسلامی یکجہتی کونسل، اتحاد بین المسلمین کمیٹی پنجاب، اداہ امن و تعلیم اور پاکستان یونائیٹڈ کونسل کے زیراہتمام سیمینار بعنوان "فرقہ وارانہ منافرت کا خاتمہ، سیرت طیبہ کی روشنی میں" منعقد ہوا جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء و مقررین نے واضح کیا ہے کہ کسی مسلک کیخلاف نفرت انگیزی، گالی گلوچ اور شدت پسندی قابل مذمت ہے، رواداری اور مسلکی ہم آہنگی کا تقاضا ہے کہ دوسروں کو بدعتی، گستاخ اور کافر قرار دینے کی بجائے اپنے مسلک کے نقطہ نظر کو مثبت اور تعمیری انداز واضح کیا جائے۔ اعلان لاہور کے نام سے مشترکہ اعلامیہ میں قرار دیا گیا کہ مذہبی تشدد اور عدم رواداری نے معاشرے کو کھوکھلا کر دیا ہے، امن کے قیام ،بقائے باہمی اور مفاہمت کیلئے بین المسالک اختلافات کو اچھالنے کی بجائے مشترکہ عقائد اور اعمال کو اجاگر کیا جانا چاہئے، جو کہ تعداد میں زیادہ اور مشترکہ فورم فراہم کرتے ہیں۔ یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ فرقوں کے درمیان اختلافات ماضی میں بھی تھے، مناظرے ہوا کرتے تھے، مگر تشدد کا عنصر ضیاءالحق کی آمریت کے دوران آیا، جس نے دلیل کا جواب گالی اور گولی سے دینے کی روایت کو جنم دیا، اب محراب و منبر سے تعلق رکھنے والے افراد کی ذمہ داری ہے کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ اور مذہبی اشتعال انگیزی کے خاتمے کیلئے میدان میں آئیں، سوشل میڈیا کو فرقہ وارانہ نفرتوں کی بجائے، رواداری اور قربتوں کا ذریعہ بنایا جائے۔

سیمینار میں واضح کیا گیا کہ شیعہ سنی اختلافات صدیوں پرانے ہیں، انہیں ایران اور سعودی عرب کے علاقائی تنازعات کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، دونوں مسلم ممالک کے درمیان صلح کیلئے او آئی سی کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ جمعیت علما اہلحدیث کے سربراہ قاضی عبدالقدیر خاموش کی زیر صدارت آڈیٹوریم قائد اعظم لائبریری میں منعقدہ سیمینار سے پاکستان یونائیٹڈ کونسل کے چیرمین ڈاکٹر عبدالغفور راشد، جامعہ منہاج الحسین کے پرنسپل علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر، ڈاکٹر ظہیر احمد خان، جمعیت علما اہلسنت کے سربراہ علامہ حسین احمد اعوان ،حافظ محمد انس ظہیر، قاضی غلام اللہ، قاری محمد رمضان، پیر نوبہار شاہ، مفتی عاشق حسین بخاری، مولانا عبدالستار نیازی، ڈاکٹر عبدالغفار رندھاوا، اور دیگر رہنماوں نے فرقہ واریت اور تکفیریت کیخلاف امت مسلمہ کا مشترکہ موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ نفرتیں پھیلانے والے مقررین اور اشتعال انگیز فتووں کا محاسبہ کرنا چاہیے، اسلام میں فرقہ واریت کا کوئی تصور نہیں، اتحاد امت ہی اسلام کی قوت ہے، فرقہ وارانہ تقسیم قرآن و سنت پر عمل نہ کرنے کے باعث ہے، کتاب الٰہی اور سیرت پیغمبر کی طرف رجوع کرنا ہوگا، جس پر تمام مکاتب فکر کا اتفاق ہے۔

قاضی عبدالقدیر خاموش کا کہنا تھا کہ فرقہ واریت کا خاتمہ ممکن نہیں ،فرقہ وارانہ تشدد، مذہبی منافرت اور منفی فتوے ختم کئے جائیں۔ پیمرا کو فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی پروگراموں کو بند کرنا چاہیے، پابندی کو قبول نہ کرنیوالے نجی ٹی وی چینلز کو قانونی گرفت میں لایا جائے۔ الیکٹرانک میڈیا کو پرائم ٹائم میں مذہبی ہم آہنگی اور فروغ امن کے پروگرام نشر کرنے کا پابند بنایا جائے۔ پاکستان کے پڑوسی اور مخصوص عرب ممالک فرقہ وارانہ نفرت کو بڑھانے کیلئے سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ہمیں باخبر رہنا ہوگا، نیشنل ایکشن کے فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے حوالے سے حصے پر سختی اور تیزی سے عمل کیا جائے۔ ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے ملی یکجہتی کونسل، پنجاب حکومت اور متحدہ علما بورڈ کے ضابطہ اخلاق کم و بیش ایک جیسے ہیں ہیں، ان پر عمل کرکے حالات کو سازگار بنایا جا سکتا ہے، مگر یہ حقیقت ہے کہ مسلمانوں میں اختلاف نظر کی وجہ سے فرقہ واریت رہے گی، فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت کو ختم کرکے باہمی اتفاق و اتحاد کی فضا کو بہتر کیا جائے۔

علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ قرآن و حدیث ہی اسلامی احکامات کا منبع ہیں، جس کی بنیاد پر مسالک کے درمیان مشترکات زیادہ اور اختلافات کم ہیں، کوئی اپنا مسلک تبدیل نہیں کرسکتا ، اس لئے اختلاف رکھتے ہوئے باہمی احترام کو فروغ دے کر پاکستان کو جنت نظیر بنایا جا سکتا ہے۔
https://taghribnews.com/vdcdnx0szyt0zz6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ