تاریخ شائع کریں2017 17 December گھنٹہ 16:59
خبر کا کوڈ : 299957

ٹرمپ نے اپنی اسلام دشمنی کو مزید آشکارہ کردیا ہے

ٹرمپ نے امریکی صدر بننے سے پہلے ہی مسلمانوں اور اسلام کے خلاف اپنے منصوبوں کا اعلان کردیا تھا
مولانا صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے بعض مسلمان ملکوں کی شراکت سے بننے والے عسکری اتحاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شرم کا مقام ہے کہ غاصب صہیونی حکومت مسلمانوں کے قبلۂ اول کو نشانہ بنائے ہوئے ہے اور چالیس کے قریب اسلامی ملکوں کا فوجی اتحاد صرف تماشائی بنا بیٹھا ہے
ٹرمپ نے اپنی اسلام دشمنی کو مزید آشکارہ کردیا ہے
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما اور جمعیت علمائے پاکستان کے صدر مولانا ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر کے اپنی اسلام دشمنی کو مزید آشکارہ کردیا ہے۔

مولانا ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے ٹرمپ کی اسلام مخالف پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر بننے سے پہلے ہی مسلمانوں اور اسلام کے خلاف اپنے منصوبوں کا اعلان کردیا تھا اور صدر سنبھانے کے بعد تو انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے عزائم کا کھل کر اظہار کرنا شروع کردیا تھا۔

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما نے کہا کہ مسلمانوں کے قبلۂ اول کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے پر منبی ٹرمپ کا اعلان، مسلم امہ کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد نظر نہیں آرہا اور بعض مسلمان ملکوں کی صورت حال کا جائزہ لینے سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ امت مسلمہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔

جمیعت علمائے پاکستان کے صدر نے مزید کہا ہے کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پر مبنی ٹرمپ کے اعلان کو بعض عرب ملکوں نے سپورٹ بھی کیا ہے اور یہ امر نہایت ہی شرمناک ہے۔

مولانا صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے بعض مسلمان ملکوں کی شراکت سے بننے والے عسکری اتحاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شرم کا مقام ہے کہ غاصب صہیونی حکومت مسلمانوں کے قبلۂ اول کو نشانہ بنائے ہوئے ہے اور چالیس کے قریب اسلامی ملکوں کا فوجی اتحاد صرف تماشائی بنا بیٹھا ہے۔

ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی رہنما ڈاکٹر مولانا صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے مسلمان ملکوں کے عسکری اتحاد پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت یہ فوجی اتحاد تشکیل پایا تھا، اس وقت اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد میں شامل ملکوں کے نمائندوں کو ٹرمپ صاحب نے اسلام کے حوالے سے لیکچر بھی دیا تھا اور ایسے فوجی اتحاد سے جسے ٹرمپ جیسا نا متوازن انسان لیکچر دے اس سے توقع بھی کیا کی جاسکتی ہے اور اس فوجی اتحاد کے بنتے وقت ہی یہ معلوم ہوگيا تھا کہ یہ نام نہاد فوجی اتحاد مسلمانوں میں یکجہتی پیدا کرنے کے لئے نہیں بلکہ مسلم امہ میں انتشار پھیلانے کے لئے بنایا گیا ہے۔
 
پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر  ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر نے مزید کہا کہ وہ اسلامی ممالک جو واقعا مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی پیدا کرنے کے لئے ہمیشہ کوشیشوں میں مصروف رہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اس وقت میدان آئیں اور مسلم امہ کو ایک پلیٹ فارم پر لے کر آئيں۔

ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما اور جمیعت علمائے پاکستان کے صدر مولانا صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای اور صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کے موقف کو عالم اسلام کی تقویت کا باعث قرار دیا اور کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کے اولین مسئلہ کے طور پر پیش کیا ہے اور اس حوالے سے مسلمانوں میں بیداری پیدا کی ہے۔

 پاکستان کے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ابوالخیر خیر محمد زبیر نے امریکہ کا گن گانے والے بعض عرب مسلمان ممالک پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان ملکوں کو امریکہ سے کچھ ملنے والا نہیں ہے اور امریکہ اپنے ساتھ ان ممالک کو بھی لے ڈوبے گا، لہذا مسلم امہ کو مضبوط اتحاد کی ضرورت ہے جو اپنوں اور غیروں کے سازشی منصوبوں سے محفوظ رہتے ہوئے بیت المقدس کی آزادی کے لئے قدم بڑھائے اور انشاءاللہ اتحاد و وحدت کے نتیجے میں مسلمان کامیاب و کامران ہوں گے اور قدس آزاد ہوگا اور آزاد فلسطینی ریاست وجود میں آئے گی۔
 
 
https://taghribnews.com/vdcamonu049noo1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ