تاریخ شائع کریں2017 9 December گھنٹہ 17:06
خبر کا کوڈ : 298232

بیت المقدس کے خلاف امریکی صہیونی سازش اور آل سعود کی خاموشی

صہیونی و امریکی سازش پر آل سعود کی پراسرا خاموشی اس بات پر دلیل ہے کہ قبلہ اول کو صہیونی ریاست کا دارلخلافہ قرار دینے پر آل سعود راضی ہیں۔
بیت المقدس کے خلاف امریکی صہیونی سازش اور آل سعود کی خاموشی
بیت المقدس کے خلاف امریکی صہیونی سازش پر پوری اسلامی دنیا سمیت دیگر حریت پسند اقوام بھی سراپائے احتجاج ہیں لیکن نام نہاد حرمین شرفین کے مدافع خاموش بیٹھے ہوئے ہیں، جیسے وہ اس سازش پر راضی ہوں۔

گذشتہ روز عا لم اسلام کی سرزمین پر امت مسلمہ قبلہ اول کو صہیونی ریاست کا دارلخلافہ بنانے کی سازش کے خلاف احتجاج کررہی تھی ،لیکن خانہ کعبہ جو کہ مسلمانوں کا سیاسی و روحانی مرکز ہے وہاں پر قابض آل سعود کے نوکر مفتی اعظم نے دوران خطبہ جمعہ فلسطین اور قبلہ اول کے خلاف ہونے والی صہیونی و امریکی سازش کے خلاف ایک الفاظ تک ادا نہیں کیا۔

ایک اطلاع کے مطابق آل سعود کے شاہی فرمان کے مطابق نماز جمعہ کے خطبوں سمیت دیگر تقریبات میں مسئلہ فلسطین و قدس اور اسکے خلاف امریکی و یہودی سازش کے خلاف بولنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

صہیونی و امریکی سازش پر آل سعود کی پراسرا خاموشی اس بات پر دلیل ہے کہ قبلہ اول کو صہیونی ریاست کا دارلخلافہ قرار دینے پر آل سعود راضی ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ امریکا کے اخبار نیویارک ٹائمز میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی صدر سے ملاقات میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ یروشلم کو اسرائیلی دارلخلافہ قرار دینے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کریں گے جبکہ اسکے ماتحت ۳۹ ممالک کا اتحاد بھی مصنوعی ردعمل کے علاوہ عملی کام انجام نہیں دیگا۔

ایک اطلاع کے مطابق محمد بن سلمان نے بیت المقدس کی سرزمین کو صہیونیوں کی ملکیت تسلیم بھی کرلیا ہے، اس کے خیانت کے عوض امریکا نے یقین دہانی کروائی ہے کہ امریکی و اسرائیلی کمپنیاں بڑے پیمانے پر سعودی عرب میں سرمایہ کاری کریں گی۔
https://taghribnews.com/vdcfmcd00w6d10a.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ