امریکی حکام علاقائی ممالک پر اپنی خواہشات مسلط نہ کریں
چین اور روس کے بعد ایران نے بھی پاکستان کی حمایت کر دی
خطے کے ممالک اجتماعی تعاون کے ذریعے دہشت گردی سے نمٹنے اور امن و سلامتی کے قیام کے لئے اچھی صلاحیت رکھتے ہیں اور انہیں امریکہ کی جانب سے عدم استحکام اور دہشت گردی میں اضافہ کرنے والی پالیسیوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے
شیئرینگ :
چین اور روس کے بعد ایران نے بھی پاکستان کی حمایت کر دی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دھمکی آمیز رویئے اور نئی افغان حکمت عملی پر تہران نے بھی کڑی تنقید کی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے اس حوالے سے کہا کہ امریکہ خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے، واشنگٹن خطے خصوصاً افغانستان میں اپنی غلط اور بے وقت پالیسی کے نتائج پر دوسرے ممالک کو مورد الزام نہ ٹھہرائے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق امریکہ کی مداخلت پر مبنی پالیسی، غلط فیصلے اور یکطرفہ کارروائیوں کے نتیجے میں خطے میں تناو، تشدد، دہشت گردی اور انتہاء پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اپنی نئی افغان حکمت عملی میں پاکستان کے خلاف بیان پر شدید تنقید اور مذمت کرتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطے کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ کو دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت کرنے اور ان کو سرٹیفکیٹ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج امریکہ جس بنیاد پر دوسرے ممالک پر دباو ڈال رہا ہے، اس کی اصل وجہ علاقے میں واشنگٹن کی منفی پالیسی بالخصوص افغانستان میں توسیع پسندانہ اقدامات ہیں۔
بہرام قاسمی نے امریکی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ علاقائی ممالک میں مداخلت نہ کریں اور نہ ہی اپنی خواہشات ان پر مسلط کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطے کے ممالک اجتماعی تعاون کے ذریعے دہشت گردی سے نمٹنے اور امن و سلامتی کے قیام کے لئے اچھی صلاحیت رکھتے ہیں اور انہیں امریکہ کی جانب سے عدم استحکام اور دہشت گردی میں اضافہ کرنے والی پالیسیوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔