تاریخ شائع کریں2021 5 October گھنٹہ 15:34
خبر کا کوڈ : 521528

پاکستان میں ناصبیت تیزی سے فروغ پا رہی ہے

یہ ہینڈسم وزیراعظم ہی ہے، جس نے نئے پاکستان میں پاک فوج کے جوانوں، عام شہریوں اور اے پی ایس کے معصوم بچوں کے قاتلوں کیساتھ بات چیت شروع کر رکھی ہے اور اشارے مل رہے ہیں کہ انہیں معافی دیدی جائے گی۔
پاکستان میں ناصبیت تیزی سے فروغ پا رہی ہے
تحریر: تصور حسین شہزاد
بشکریہ:اسلام ٹائمز


پاکستان بنا تو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر تھا، مگر اس میں مسلسل مختلف نظاموں کے تجربات جاری ہیں۔ اسلام کے علاوہ اس میں ہر نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کی گئی۔ پاکستان کے آئین کو بھی "اسلامی غلاف" تو چڑھا دیا گیا، مگر اس میں موجود اسلامی قوانین سے زیادہ سیکولر قوانین اور فینڈامینٹل قوانین نافذ کئے گئے ہیں۔ ماضی کی سیاسی حکومتیں چونکہ سیاسی تھیں، وہ سیاسی مصلحت کے تحت تمام طبقوں اور مکاتبِ فکر کا خیال رکھتی تھیں۔ مگر "نئے پاکستان" میں جہاں مہنگائی سمیت اور بہت سے عذاب عوام پر نازل ہوئے ہیں، وہاں ایک ستم یہ بھی ہے ہینڈ سم وزیراعظم اپنی من مانی کرتا ہے اور کسی کو خاطر میں نہیں لاتا۔ وہ کسی مظلوم و بے کس سے "بلیک میل" بھی نہیں ہوتا، البتہ ظالم اور قاتل کے سامنے فوری سرنڈر کر لیتا ہے۔

یہ ہینڈسم وزیراعظم ہی ہے، جس نے نئے پاکستان میں پاک فوج کے جوانوں، عام شہریوں اور اے پی ایس کے معصوم بچوں کے قاتلوں کیساتھ بات چیت شروع کر رکھی ہے اور اشارے مل رہے ہیں کہ انہیں معافی دیدی جائے گی۔ یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ وزیراعظم کو یہ اختیار کس نے دیا ہے کہ وہ منہ زور قاتلوں، خون کی ندیاں بہانے والوں، درباروں اور مزاروں پر بم دھماکے کرنیوالوں، امام بارگاہوں اور مسجد میں خون کی ہولیاں کھیلنے والوں اور گلے کاٹنے والوں کو گلے لگا لیں۔؟ دوسرا عجیب و غریب کام موصوف وزیراعظم نے یہ کیا ہے کہ پاکستان میں یکساں قومی نصاب کے نام پر این جی او مافیا (جو پاکستان دشمن ہے اور پاکستان میں بے راہ روی کا فروغ چاہتا ہے) اور میرا جسم میری مرضی کا ماٹو لے کر ہماری خواتین کو گمراہ کرنے والوں کے نرغے میں آکر ان کے ناپاک عزائم کی تکمیل کر رہے ہیں، یکساں قومی نصاب کے نام پر جو زہر نوجوانوں کے ذہن میں گھولا جا رہا ہے، اس سے ان کے اجسام سے روح محمدی نکالی جا رہی ہے۔

تعلیمی نصاب کو ایسا بنا دیا گیا ہے کہ اس کی روح اور افادیت ختم ہو کر رہ گئی ہیں۔ جہاد کی آڑ میں ایسے ایسے کارنامے نصاب سے خارج کر دیئے گئے ہیں، جو ہماری غیرت و حمیت ہیں، یعنی یہ نصاب پڑھ کر جوان ہونیوالا بچہ جب عملی زندگی میں قدم رکھے گا تو وہ محض ایک "برائلر مرغی" کی طرح ہی ہوگا۔ وہ حملے کی صورت میں چیں چیں تو کرے گا، لیکن کوئی ردعمل نہیں دے سکے گا، خواہ اس کی غیرت پر حملہ ہو یا اس کے وطن پر کوئی بیرونی قوت آ کر قابض ہو جائے، وہ بے ضرر بن کر رہ جائے گا۔ تعلیمی نصاب سے ایسے واقعات خارج کر دیئے گئے ہیں، جو اُمتِ مسلمہ کی عظمت رفتہ کی یاد دلاتے تھے۔ جو ہمارے اسلاف کے کارناموں اور فتوحات تھیں۔ جن کو پڑھ کر ہمارے دلوں میں بھی جذبہ حریت پیدا ہوتا تھا۔ لیکن اس نصاب سے سب کچھ خارج کر دیا گیا ہے۔ البتہ دینی طبقات کو خاموش کروانے کیلئے کچھ ایسے واقعات شامل تو کئے گئے ہیں، مگر ان میں سے بھی روح نکال لی گئی ہے۔

بے روح اور بے وقعت واقعات سے نصاب کا پیٹ بھر دیا گیا ہے۔ مثال کے طور جنگ بدر کا ذکر تو کیا گیا ہے، لیکن جنگ بدر میں کون کون لڑا، کس نے کس کو پچھاڑا، کس نے جان کی پرواہ کئے بغیر مردانہ وار دشمن کے کشتوں کے پشتے لگا دیئے؟ اس کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا۔ واقعہ کربلا، جو درس حریت ہے، مظلوموں کیلئے اُمید اور حوصلے کا ذریعہ ہے، اسے نصاب سے اس لئے نکال دیا گیا کہ "ہم بچوں کو خون خرابہ کیوں پڑھائیں۔" یہ ایک اتنی بڑی سازش کی گئی ہے کہ جس کا ادراک آج ہمیں نہیں، نہ ہمیں (قوم کو) اس کا ادرک ہے، نہ ہمارے وزیر تعلیم کو اور نہ ہی ہمارے وزیراعظم کو اس کی حساسیت کا علم ہے کہ انہوں نے این جی او مافیا کے چکنی چپڑی باتوں میں آکر اپنی بقاء خطرے میں ڈال دی ہے۔ کوئی بھی مسلمان اس وقت تک مسلمان ہے، جب تک اس کے جسم میں روح محمدی ہے اور اس نصاب سے امت کے جسم سے روح محمدی نکالنے کی سازش کی گئی ہے۔

ایک طرف جہاں سیکولر مافیا پاکستان کے اسلامی تشخص کو تبدیل کرکے سیکولر ریاست کی طرف کھسیٹے جا رہا ہے، وہیں دوسری جانب یہی سیکولر قوتیں پاکستان میں ناصبیت کو بھی فروغ دے رہی ہیں۔ آپ کو حیرت ہوگی کہ ایک ہی این جی او بہ یک وقت دو ایجنڈوں پر کام کر رہی ہے۔ جیسے برطانیہ میں ایک ہی شخص کے دو ٹی وی چینل ہیں، ایک شیعت کا نمائندہ بنا ہوا ہے، تو دوسرا چینل تکفیریوں کا ترجمان اور دونوں ایک دوسرے کے مقدسات کی توہین میں مصروف ہیں۔ حالانکہ اس کے پیچھے بندہ ایک ہے، جو دونوں کو دست و گریباں کئے ہوئے ہیں۔ اسی طرح پاکستان میں بھی ایک ہی لابی ہے، جو ایک طرف تو پاکستان کو سیکولرازم کی طرف لے جا رہی ہے تو دوسری جانب یہی لابی ناصبیت کو بھی پاکستان میں پروموٹ کر رہی ہے۔ اس مقصد کیلئے وہ جہاں تکفیریوں کو اپنے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے استعمال کر رہے ہیں، وہیں وہ کچھ اہلسنت (بریلوی) کو اپنا آلہ کار بنا کر ان سے کام لے رہے ہیں۔

بریلوی صوفیاء کے ماننے والے اور امن پسند ہیں، مگر کچھ عرصے سے پاکستان میں بریلویوں میں بھی ایسے گروہ کھڑے کئے گئے ہیں، جو تکفیریوں کی طرز پر شدت پسندی کی راہ پر چل پڑے ہیں۔ اس کی مثال عرس حضرت داتا گنج بخشؒ پر سامنے آئی کہ کچھ پیر صاحبان اور مفتی صاحبان کو سٹیج سے اس لئے اتار دیا گیا کہ وہ ثنائے اہلبیتؑ کرتے ہیں۔ عرس کی تقریب میں اتنی شدت پسندی کیساتھ نعرے بازی کی گئی کہ ایسا عمل ماضی میں کبھی بھی بریلوی مکتب فکر کا خاصہ یا پہچان نہیں رہا۔ مگر اب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ لاہور کے ایک مولوی کو کراچی بلا کر سعودی عرب کی جانب سے "نوازا" گیا اور ایجنڈا یہ دیا گیا کہ ناصبیت کو بریلویت میں پھیلا دیں۔ یہ ایسے جلال والے مولانا صاحب ہیں کہ دخترِ رسولؑ کی توہین سے بھی نہیں چوکتے اور جیل کی ہوا کھانے کے باوجود اسی ایجنڈے کو بڑھاوا دے رہے ہیں اور اطلاعات ہیں کہ داتا دربار پر ہونیوالی بدمزگی کے "ماسٹر مائنڈ" بھی یہی موصوف ہی ہیں۔

ناصبیت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔ اس کیلئے ایک کالعدم جماعت کا اکلوتا ایم پی اے اسمبلی میں بیٹھ کر چند وزراء کی ملی بھگت سے ایسے ایسے کارنامے سرانجام دے رہا ہے، جو مستقبل میں پاکستان میں خانہ جنگی کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے۔ اس میں مرکزی ہدف جہاں نسل نوء ہے، وہیں ملتِ تشیع بھی ان کا مرکزی ہدف ہے۔ پاکستان میں کچھ عرصے بعد دو قسم کے طبقے سامنے آجائیں گے، ایک سیکولر طبقہ ہوگا، جسے کسی سے کوئی ٖغرض نہیں ہوگی، دوسرا طبقہ ناصبی ہوگا، جو کسی بھی دوسرے مکتب فکر کے وجود کو تسلیم نہیں کرے گا، اس سے شیعہ محفوظ ہوں گے۔ نہ غیر مسلم۔ پاکستان کی زمین تنگ کر دی جائے گی۔

یہ اذان میں علی ولی اللہ کو دہشتگردی قرار دینا، صحابہ کے نام پر بے بنیاد پروپیگنڈا سے اہل تشیع کو بدنام کرنا، حتیٰ حضرت علی السلام کے فضائل بیان کرنا بھی جرم قرار پا رہا ہے اور اس پر بھی ایف آئی آر کٹ رہی ہیں، بلکہ مقام ماتم یہ ہے کہ عمر بن سعد لعین پر لعنت کرنے پر بھی مقدمہ درج ہوچکا ہے۔ یہ تو ابھی ابتداء ہے۔ اگر اس سازش کا بروقت ادراک کرتے ہوئے ان ملک اور اسلام دشمنوں کا راستہ نہ روکا گیا تو صرف دس برس کے بعد خاکم بدہن، پاکستان خانہ جنگی کا شکار ہوچکا ہوگا۔ دشمن بہت چالاک ہے۔ اس کے مںصوبے بہت بھیانک ہیں، صرف ہم غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں، ہمیں غفلت کی اس نیند سے بیدار ہونا ہوگا۔
https://taghribnews.com/vdccisqp42bqip8.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ