>> سعودی وزیر خارجہ کے دو اہم کارنامے | تقريب خبررسان ايجنسی (TNA)
تاریخ شائع کریں2019 19 February گھنٹہ 20:46
خبر کا کوڈ : 403404

سعودی وزیر خارجہ کے دو اہم کارنامے

عقلمند خوب سمجھتے ہیں کہ جس طرح  ریاض کانفرنس میں صرف  ٹرمپ نہیں بلکہ سعودی عرب اور اسرائیل بول رہے تھے، اسی طرح پاکستان کی اس پریس کانفرنس میں صرف سعودی عرب نہیں بلکہ پاکستان اور اسرائیل بول رہے تھے
سعودی وزیر خارجہ کے دو اہم کارنامے
پاکستان شدید دباو میں ہے، زاہدان میں پاسداران انقلاب کے اہلکاروں کی بس کو کار بم دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا،جس کے نتیجے میں درجنوں اہلکار شہید اور زخمی ہوئے، بدنام زمانہ دہشتگرد تنظیم جیش العدل نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی۔ ایرانی حکام کا کئی عشروں سے پاکستان پر یہ الزام ہے کہ "جیش العدل" کے پاکستان میں محفوظ ٹھکانے ہیں۔ ایران کے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ نے کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ حالیہ حملے میں ملوث افراد کے ٹھکانے کہاں ہیں اور اگر پاکستان نے ان کے خلاف کارروائی نہ کی تو ایران انہیں خود سزا دے گا۔ یعنی ایرانی حکام کے مطابق پاکستان کی سرزمین کو ایران کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں کار بم دھماکے میں 26 بھارتی سکیورٹی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ کار میں سوار حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی سی آر پی ایف کی بس سے ٹکرائی اور پھر اسے دھماکے سے تباہ کر دیا۔ بھارت نے بھی اس دھماکے کا الزام پاکستان پر لگا دیا، انڈیا کا بھی یہی کہنا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کو ہندوستان کے خلاف استعمال کرتا ہے۔

اس کے علاوہ اگر افغانستان کی بات کریں تو افغانستان میں بھی جب کوئی دہشت گردی کی کارروائی ہو تو افغانی حاکم الزام پاکستان پر لگا دیتے ہیں اور اب تک افغانستان میں پاکستان کے خلاف کئی مظاہرے بھی ہوچکے ہیں۔ افغان حکومت بھی  مسلسل پاکستان پر یہ الزام لگاتی چلی آرہی ہے کہ پاکستان کی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ ابھی گذشتہ روز ہمارے ہاں سعودی عرب سے شاہی مہمان تشریف لائے۔ ان کا استقبال وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وفاقی کابینہ کے ارکان نے کیا اور اعلیٰ سطح کا پروٹوکول دیا۔ یہ شاہی مہمان 20 ارب ڈالر ہمیں دینے کے لئے آئے تھے، لیکن بدلے میں وہ بھی ایران کے خلاف ہماری سرزمین استعمال کرکے چلے گئے۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے پاکستان میں پریس کانفرنس میں کھل کر کہا کہ ایران دہشتگردی برآمد کرنے والا ملک ہے اور ایرانی وزیر خارجہ دہشت گردی کے پھیلاؤ کا ذریعہ ہیں۔

انہوں نے سفارتی آداب و تعلقات اور پاکستان کی حکمت عملی اور نزاکتوں کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے ایران کے بارے میں وہ سب کچھ کہا، جو ریاض کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا تھا، یعنی انہوں نے پاکستان کی سرزمین، اس کے آئین اور اس کے ملکی و سکیورٹی اداروں کی کوئی پرواہ نہیں کی۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اپنی پریس کانفرنس سے دیگر ممالک کے اس موقف کی تائید کی کہ پاکستان کی سرزمین دیگر ممالک کے خلاف استعمال ہوتی ہے۔ ایک تو انہوں نے پاکستان کی سرزمین کو اس کے ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال کیا اور دوسرے پاکستان میں بیٹھ کر اسرائیل کو یہ پیغام دیا کہ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو ہم پاکستان کی سرزمین اور ایٹمی اثاثوں کو کنٹرول اور استعمال کرنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ بات صرف 20 ارب ڈالر اور تیل کی ریفائنری تک محدود نہیں ہے بلکہ اس پریس کانفرنس کے ذریعے سعودی حضرات پاکستان کی جڑوں میں تیل دے کر چلے گئے ہیں۔ ایک تو عالمی سطح پر پاکستان کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور دوسرے اسرائیل کو ایران کے خلاف پاکستان کی طرف سے گرین سگنل دیا گیا ہے۔

عقلمند خوب سمجھتے ہیں کہ جس طرح  ریاض کانفرنس میں صرف  ٹرمپ نہیں بلکہ سعودی عرب اور اسرائیل بول رہے تھے، اسی طرح پاکستان کی اس پریس کانفرنس میں صرف سعودی عرب نہیں بلکہ پاکستان اور اسرائیل بول رہے تھے۔ سعودی حضرات تو 20 ارب ڈالر کے جھانسے میں اپنا کام دکھا کر چلے گئے، اب دیکھیئے بعد میں بحیثیت قوم ہمارا کیا بنتا ہے۔ سعودی ولی عھد کو دیا جانے والا شاہی پروٹوکول اور یہ پریس کانفرنس ہمارے ملکی اداروں کے سعودی عرب کے  کنٹرول میں ہونے پر کھلی دلیل ہے، ورنہ سعودی عرب کی مجال ہے کہ وہ بھارت میں اس طرح ایران کے خلاف ہرزہ سرائی کرے یا بھارت کی سرزمین کو ایران کے خلاف استعمال کرے۔ بطور خلاصہ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے بڑی مہارت سے دو کام کر دئیے ہیں، ایک تو سفارتی دنیا میں ہمیں مزید تنہا کیا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان کی سرزمین دوسروں کے خلاف استعمال ہوتی ہے اور دوسرے اسرائیل کو یقین دلایا ہے کہ پاکستان ہمارے کنٹرول میں ہے، ہم اس کے مالک ہیں اور ہم جیسے چاہیں، اس سے استفادہ کرسکتے ہیں۔

تحریر: نذر حافی
بشکریہ: اسلام ٹائمز
https://taghribnews.com/vdce7x8eejh87ei.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ